واشنگٹن (آن لائن، این این آئی)وائٹ ہاؤس نے وزیراعظم عمران خان کی طرف سے امریکہ پر پاکستان کے اندورنی معاملات میں مداخلت کے ا لزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ گذشتہ روز معمول کی پریس بریفنگ کے دوران وائٹ ہاؤس کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر کیٹ بیڈنگ فیلڈ سے وزیراعظم عمران خان کے لگائے گئے الزامات کے متعلق سوال کیا گیا کہ
‘امریکا پاکستان میں موجودہ حکومت کے خاتمے کا خواہشمند ہے’، تو سوال کے جواب میں کیٹ بیڈنگ فیلڈ نے کہا کہہ’ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں “دھمکی آمیز خط” کا حوالہ دیتے ہوئے، جو وزیر اعظم نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خلاف ایک غیر ملکی خط موصول ہوا ہے۔ تاہم وزیر اعظم نے مبینہ طور پر غلطی سے اس سازش کے پیچھے امریکا کا نام لے لیا تھا لیکن انہوں نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پیچھے امریکا نہیں کوئی اور ملک ہے۔دریں اثنا وزیر اعظم عمران خان کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں ہونے والی پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے آئینی عمل اور قانون کی حکمرانی کی ہم احترام کرتے ہیں، لیکن جب ان الزامات کی بات کی جائے، تو ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران نے ٹیلیویڑن خطاب میں انکشاف کیا تھا کہ پاکستان کو دھمکی آمیز خط امریکا نے بھیجا ہے۔ دوسری جانب دفتر خارجہ نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ہوئے فیصلے کے مطابق سفارتی ذریعے سے باضابطہ مراسلہ دے دیا۔رات گئے ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار احمد کے جاری ایک بیان میں کسی ملک یا سفارتی عہدیدار کا نام لیے بغیر مراسلہ دینے کا اعلان کیا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی نے بغیر کسی ملک کا نام لیے کہا تھا کہ اس کی جانب سے کمیونیکیشن پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت کے مترادف ہے جو ناقابل قبول ہے، پاکستان سفارتی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ ملک کو مضبوط سفارتی رد عمل جاری کرے گا۔بعدازاں قوم سے خطاب کے دوران بظاہر زبان پھسلنے کی صورت میں وزیر اعظم نے امریکا کا نام مبینہ طور پر اس پیغام کے پسِ پردہ
ملک کے طور پر لیا، لیکن پھر کہا کہ یہ کوئی اور ملک ہے امریکا نہیں۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے متعلق جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے مراسلے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غیر ملکی عہدیدار کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان کو غیر سفارتی قرار دیا۔جاری بیان کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے بریفنگ پر یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ پیغام مذکورہ ملک کی جانب سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت کے مترادف ہے جو ناقابل قبول ہے۔
اجلاس میں کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ پاکستان سفارتی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلام آباد اور اس ملک کے دارالحکومت دونوں میں مناسب طریقے سے متعلقہ ملک کو ایک مضبوط سفارتی رد عمل جاری کرے گا۔خیال رہے کہ گزشتہ روز اتوار کو اسلام آباد میں ایک جلسے کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ان کی بیرونی پالیسی کے سبب ’غیر ملکی سازش‘ کا نتیجہ ہے اور انہیں اقتدار سے ہٹانے کے لیے بیرون ملک سے فنڈز بھیجے جارہے ہیں۔مبینہ طور پر یہ سفارتی کیبل 7 مارچ کو اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے اور اس پر ووٹنگ کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے سے ایک روز قبل بھیجا گیا تھا۔