لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ( ق) کے رہنما پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی کی اسپیکر شپ سے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ذرائع کے مطابق اسپیکر پرویز الٰہی تیزی سے بدلتی سیاسی صورتحال کے پیش نظر استعفیٰ نہیں دیں گے،وہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے عہدے پر رہتے ہوئے ہی وزیراعلیٰ کا ووٹ لیں گے، اعتماد کا ووٹ مل جانے کی صورت میں اسپیکر کے عہدے سے مستعفی ہونگے۔
ذرائع کے مطابق ایوان سے اعتماد کا ووٹ نہ لے سکے تو بطور اسپیکر کام جاری رکھیں گے، آئین کے تحت اسپیکر کا عہدہ رکھتے ہوئے اعتماد کا ووٹ لیا جاسکتا ہے، تاہم وزیر اعلیٰ منتخب ہونے پر آئین کی رو سے انہیں اسپیکر شپ چھوڑنا ہوگی۔پرویز الٰہی کی نامزدگی کے بعد حکمران جماعت اسپیکر کا امیدوار تلاش کر رہی ہے اور حکومتی حلقوں میں یہ چرچا تھا کہ پرویز الٰہی اسپیکر کا عہدہ چھوڑ دیں گے تاہم ایم کیو ایم کے اپوزیشن کے ساتھ دینے کی خبریں ہیں، پرویز الٰہی نے انہی خبروں کے بعد اسپیکر شپ سے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کیا۔دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے سیاسی صورتحال کے تناظر میں خاندان میں اختلافات کی خبروں کو مسترد کردیا ۔ اپنے بیان میں چوہدری شجاعت حسین نے کہاکہ تمام سیاسی فیصلے میری مشاورت سے ہوئے میری مکمل حمایت حاصل ہے ،ہمارا خاندان اور جماعت ایک ہی پیج پر ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جو افواہیں چل رہی ہیں اور چلوائی جارہی ہیں وہ غلط ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اب تک پارٹی یا گھر میں جو بھی فیصلے ہوئے ہیں وہ میری مشاورت اور رضامندی کے ساتھ ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ وضاحت پر یقین نہیں رکھتا لیکن اس کے باوجود میں کہنا چاہوں گا کہ مجھے خاندان کا سربراہ سمجھا جاتا ہے۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہاکہ نوجوانوں کی تعداد موجودہ اسمبلی میں سابقہ اسمبلیوں سے زیادہ ہے ان پر الزام لگانا اور شک کرنا غلط بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیسے کے لین دین کے لفظ کا استعمال نہیں ہونا چاہیے خاص کر پڑھے لکھے لوگ اس بات کوپسند نہیں کرتے۔
انہوں نے کہاکہ غلط قسم کا پروپیگنڈا کرنا اور حقائق کو جوڑ توڑ کر پیش کرنا یا کروانا نہایت نا مناسب بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ کے خاندان میں اختلافات ہیں ایسی بے بنیادخبروں میں کوئی صداقت نہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارا خاندان پچھلے 50سالوں سے پنجاب ہی میں نہیں بلکہ پاکستان کے تمام اضلع میں پھیلا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر کہنا چاہوں گا کہ ہمارا خاندان توبہت بڑا ہے لیکن فیصلے میری رضامندی کے ساتھ کئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اختلافات کا غلط پروپیگنڈا کر کے جو لوگ سیاسی فائدہ اْٹھاناچاہپتے ہیں انہیں بڑی مایوسی ہو گی ، کسی ایشو پر رائے کو فیصلہ سمجھ کر پراپیگنڈہ نہیں کرنا چاہیے۔