مالا کنڈ (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے منحرف اراکین کو پیش کش کی ہے کہ وہ حکومت کے پاس واپس آجائیں، انہیں معاف کردیں گے، کوئی کارروائی نہیں کریں گے،پیسا چوری کرکے حکومت بچانے سے بہتر ہے کہ میری حکومت چلی جائے، پیسے دے کر، رشوت دے کر اپنی حکومت بچانے پر لعنت بھیجتا ہوں،پیسے کیلئے اپنے ضمیر نہ بیچیں، اپنے بچوں کی خاطر غلطی نہ کریں۔
آپ بدنام ہوجاؤ گے، کوئی شخص آپ کے بچوں سے رشتے داری نہیں رکھنا چاہیگا، چھانگا مانگا کے دن چلے گئے، عوام تینوں اسٹوجز کے چہرے جانتے ہیں، عوام کو مزید بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا،شہباز شریف نے کہا ایبسلوٹلی ناٹ نہیں کہنا چاہیے تھا، اپوزیشن کے رہنماؤن کاپیسہ ملک سے باہر پڑا ہے، ملک کے حق میں کبھی بات نہیں کریں گے۔اتوار کو جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تین غلاموں نے بڑی سازش کرکے بیرونی آقاؤں کی منت سماجت کر کے پاؤں پکڑ کر جوتے پالش کرکے انہیں یقین دلایا کہ ہم آپ کے غلام ہیں، عمران خان آپ کی بات نہیں مانے گا ہم آپ کے غلام ہیں، ہمیں حکومت کا موقع دیں ہم آپ کی تابعداری کریں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ میں یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہ غلام سن لیں کہ آپ لوگ شکست سے دوچار ہو ں گے ہم اس سیاسی معرکے میں بھی کامیاب ہوں گے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں فیصلہ کن وقت آچکا ہے، ایک طرف ملک کے نامور ڈاکو اکٹھے ہوگئے، دوسری طرف ان کے خلاف 25 سال سے جدوجہد کرنے والا شخص ہے۔
وزیر عظم عمران خان نے کہا کہ نامور ڈاکو پاکستان تحریک انصاف کے ایم این ایز کو خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے منحرف کارکنان کیلئے کہا کہ وہ لوٹے نہیں بن رہے بلکہ ضمیر فروش بن رہے ہیں۔پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پارٹی کا سربراہ باپ کی طرح ہوتا ہے۔
پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو خبرار کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پیسے کیلئے اپنے ضمیر نہیں بیچیں، اپنے بچوں کی خاطر ایسی غلطی نہیں کریں، ووٹ بیچ کر آپ بدنام ہوجاؤ گے، کوئی شخص آپ کے بچوں سے رشتے داری نہیں رکھنا چاہیگا، کسی بھی ایم این اے نے ضمیر بیچ کر ووٹ دیا تو یاد رکھے یہ سوشل میڈیا کا دور ہے ہمیشہ کے لیے ذلت اس کا مقدر بن جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے تجویز دی گئی کہ آپ کے پاس تو قومی خزانے کا بہت پیسہ موجود ہے، آپ بھی پیسے خرچ کرکے اراکین کو واپس لے آئیں، میں نے جواب دیا کہ چاہے میری حکومت چلی جائے، مجھے اپنی آخرت کی فکر ہے، میں اپنی حکومت بچانے کیلئے لوگوں کے ضمیر نہیں خریدوں گا، عوام کا پیسہ چوری کرکے حکومت بچانے سے بہتر ہے کہ میری حکومت چلی جائے، پیسے دے کر، رشوت دیکر اپنی حکومت بچانے پر لعنت بھیجتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آپ جو بات کر رہے ہیں کہ ہمارے ضمیر جاگ گئے ہیں، اس بات کو کوئی نہیں مانے گا، اب سوشل میڈیا کا دور ہے، اب پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ کن لوگوں نے اپنے ضمیر کا سودا کرکے اپنا ووٹ فروخت کیا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب چھانگا مانگا کی سیاست کی گئی اس وقت ملک میں سوشل میڈیا نہیں تھا، اب چھانگا مانگا کے دن چلے گئے، عوام اب تینوں اسٹوجز کے چہرے جانتے ہیں، اب پاکستان کے عوام باخبر اور با شعور ہوچکے ہیں، عوام کو مزید بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا۔
انہوں نے کہاکہ عوام ضمیر فروش ایم این ایز کے نام جان گئے ہیں، چھانگا مانگا کے دن چلے گئے ہیں، سب کو پتا ہے ارکان پیسے لے کر پارٹی چھوڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ اپنی چوری بچانے کے لیے تمام ڈاکو اکھٹے ہوگئے ہیں، چوری کا پیسہ بچانے کے لیے شہباز شریف اور زرداری ایک ہوگئے، شہباز شریف نے تو آصف زرداری کا پیٹ پھاڑنا تھا، مسلم لیگ نے اپنے دور حکومت میں آصف زرداری کو 2 دفعہ کرپشن کے الزامات پر جیل میں ڈالا۔
ن لیگ نے اپنے دور حکومت میں آصف زرداری کے خلاف اربوں کی چوری اور کرپشن کے کیسز بنائے۔انہوں نے کہاکہ اسی طرح پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ ن کی قیادت کے خلاف کرپشن کے کیسز بنائے، 2008 سے 2018 تک جب ان دونوں پارٹیوں کی حکومت تھی اس میں دونوں نے ایک دوسرے خلاف کرپشن کے کیسز بنائے تھے، فضل الرحمٰن کو ڈیزل کا خطاب ن لیگ نے دیا تھا اور آج اپنی چوری بچانے کے لیے سب ایک ساتھ مل گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اپوزیشن والے ملک کے ساتھ وہ کرنے جارہے ہیں جو دشمن بھی نہیں کرتا، معاشرہ جنگ ہارنے سے نہیں، اخلاقیات تباہ ہونے سے ختم ہوتاہے، یہ لوگ ملک کے ساتھ دشمن جیسا سلوک کرنا چاہتے ہیں، سندھ ہاؤس میں پیسے دے کر جمہوریت کا جنازہ نکالا جارہاہے۔لوٹوں اور ضمیر فروشوں میں فرق ہوتا ہے، قوموں کی زندگی میں کبھی کبھی فیصلہ کن وقت آتا ہے، ڈاکو اکٹھے ہوکر چوری کے پیسے سے ایم این ایز کو خرید رہے ہیں۔
پاکستان کے نامور ڈاکو اکٹھے ہوگئے ہیں، عوام اس جماعت کے ساتھ چلیں گے جو پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے، 25 سال سیاست میں طویل نظریاتی جدوجہد کی اور جہد جہد اب بھی جاری ہے۔میڈیا کے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میڈیا کی ذمے داری ہے کہ وہ لوگوں میں شعور و آگاہی پیدا کریں، ذرائع ابلاغ کی ذمے داری ہے کہ وہ لوگوں میں برائی کے خلاف اور نیکی و بھلائی کے حق میں لوگوں کو آگاہ کریں۔
عوام فیصلہ کریں گے کہ میڈیا کے کونسے ادارے حق کے ساتھ کھڑا ہے اور برائی کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ نے ہمیں اچھائی کے ساتھ کھٹرے رہنے اور برائی کے خلاف جہاد کرنے کا حکم دیا ہے، جب ہم ملک میں کھلے عام سودے بازی اور رشوت کا بازار گرم دیکھتے ہیں، قوم کے سامنے ضمیر کے سودے ہو رہے ہیں، عدلیہ اورالیکشن کمیشن ضمیر فروشوں کو دیکھ رہے ہیں، تو ہماری ذمے داری ہے کہ ہم اس کے خلاف آواز اٹھائیں۔
انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن نے تیس سال مذہب کے نام پر سیاست کی، کیا آج تک کبھی انہوں نے کسی بھی عالمی فورم پر دین اسلام کے حق میں، اس کے فروغ میں یا اس کو پیش آنے والی مشکلات سے کبھی کوئی بات کی؟۔انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نے کس حیثیت میں پاکستان کو خط لکھا تھا کہ روس کی مذمت کریں، کیا ہم یورپی یونین کے غلام ہیں، صرف تم اور تمھارے آقا امریکا یورپی یونین کے غلام ہو سکتے ہیں ہم 22 کروڑ عوام نہیں تمہیں بے شک تکلیف ہوتی رہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ شہباز شریف کہتا ہے یورپی یونین پر تنقید نہیں کرنی چاہیے، افغانستان کے خلاف اڈے مانگنے پر ایبسلوٹلی ناٹ کہا تھا، شہباز شریف نے کہا ایبسلوٹلی ناٹ نہیں کہنا چاہیے تھا، اپوزیشن کے رہنماؤن کاپیسہ ملک سے باہر پڑا ہے، یہ ملک کے حق میں کبھی بات نہیں کریں گے۔انہوں نے کہاک ہمیں نے امریکا سے کہا تھا امن میں ساتھ دیں گے، جنگ میں نہیں،امریکی جنگ میں پاکستان کو اربوں ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔
بھارت کو داددیتا ہوں جس نے ہمیشہ آزاد خارجہ پالیسی رکھی اور ملکی مفاد میں فیصلے کیے۔اپنی حکومتی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے ویزراعظم نے کہا کہ ہم نے دنیا میں مسلمانوں کا کیس لڑا اور کامیاب ہوئے، ہر سال 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کیخلاف دن منایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آج ملک میں پیٹرول اور ڈیزل دنیا کے کئی ممالک سے سستا ہے، ہمارے ملک میں پیٹرول دبئی سے بھی سستا ہے، ہم نے ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھاکیا۔
پاکستان اپنے پاؤں پر تب کھڑا ہوگا جب ملکی آمدن بڑھے گی، ملک تب آگے بڑھے گا جب ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں گے، کورونا کے دوران ملکی معیشت کو بچایا، دنیا ہماری مثالیں دے رہی ہے،انہوں نے کہاکہ ہیلتھ کار ڈ کے ذریعے کسی بھی ہسپتال سے علاج کرایا جاسکتا ہے، ہم نے ہرخاندان کو 10لاکھ روپے کی ہیلتھ انشورنس دی۔
ماضی کے حکمران جب بھی بیمار ہوتے تھے تو بیرون ملک چلے جاتے تھے، ماضی کی کسی حکومت نے عوام کو ہیلتھ کار ڈ نہیں دیئے ، ہم نے دیئے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں کسی نے عوام کیلئے وہ کام نہیں کیے جو ہم نے کیے، ہم نے ٹیکس کا پیسہ اکٹھا کرکے بجلی کی قیمت میں کمی کی۔