اسلام آباد(این این آئی)موجودہ سیاسی صورتحال کے تناظر میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی ترجمانوں کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری، بابر اعوان، خسرو بختیار، شہزاد وسیم، حماداظہر، شبلی فراز، فرخ حبیب، عامر ڈوگر بھی اجلاس میں شریک ہوئے،اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا۔اجلاس میں تحریک انصاف کے منحرف ارکان سے متعلق قانونی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے منحرف اراکین اسمبلی کے خلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ٹی وی ذرائع کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی اور قانونی ٹیم کو منحرف ارکان کے خلاف قانونی کارروائی کے لئے کہہ دیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اور ان سمیت 24 کے قریب پی ٹی آئی ارکان اسمبلی سندھ ہاؤس اسلام آباد میں موجود ہیں جبکہ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے ارکان یہاں آنا چاہتے ہیں اور ضمیر کے مطابق ووٹ دینا چاہتے ہیں۔دوسری جانب حکومت کی جانب سے نوٹوں کی بوریاں اور ہارس ٹریڈنگ کے الزام پر راجہ ریاض نے کہا کہ ہمیں عمران خان سے اختلاف ہے اس لیے اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کریں گے اور ووٹ دیں گے، عمران خان گارنٹی دیں کہ ارکان جو چاہیں فیصلہ کرسکتے ہیں اس پر پولیس کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں ہوگا تو وہ یہاں سے پارلیمنٹ لاجز جانے کو تیار ہیں۔راجہ ریاض نے کہا کہ اور بھی لوگ ہیں جو یہاں آنا چاہتے ہیں لیکن ن لیگ انہیں ایڈجسٹ نہیں کرپارہی۔سندھ ہاؤس میں موجود پی ٹی آئی کے ایک اور ایم این اے نواب شیر وسیر نے کہا کہ وہ اگلا الیکشن پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر نہیں لڑیں گے، آزاد لڑیں گے یا عوام سے پوچھ کر فیصلہ کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عدم اعتماد پر ووٹ ڈالنے کیلئے
پی ٹی آئی کے جلسے میں فواد چوہدری کو جھپی ڈال کر جائیں گے، یہ بڑھکیں ہیں، وہ ہمیں گدھے، گھوڑے، خچرکہیں توبھلائی کی کیاتوقع کریں، ہمارے بارے میں جس طرح کی زبان استعمال کی جارہی ہے، سیاستدانوں کو ایسی زبان استعمال نہیں کرنی چاہیے، ووٹ ڈالنے کے لیے فواد چوہدری سے پوچھنے کی ضرورت نہیں، وہ ہمارے برخوردار ہیں۔نجی ٹی وی کے اینکر پرسن سینئر صحاقی حامد میر کے مطابق انہوں نے وہاں موجود پی ٹی آئی کے ایم این ایز کو
گنا تو وہ 20 تھے تاہم باقی اور لوگ بھی موجود ہوسکتے ہیں۔وہاں ایک اور ایم این اے نورعالم خان بھی موجود ہیں لیکن وہ اپنے مہمانوں کے ساتھ موجود تھے اس لیے ان سے بات نہیں ہوسکی، ان کے علاوہ مزید ارکان بھی موجود تھے جو کیمرے کے سامنے آنا نہیں چاہتے۔حامد میر نے بتایا کہ انہوں نے جن ارکان سے بات کی تو ان میں زیادہ تر رجحان ن لیگ کی جانب نظر آیا تاہم بعض ارکان جے یو آئی کی جانب بھی جاسکتے ہیں۔خیال رہے کہ گذشتہ روز مسلم لیگ ق کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے انکشاف کیا تھا کہ حکومت کے دس سے بارہ ارکان اپوزیشن کی سیف کسٹڈی میں ہیں۔