کولمبو(این این آئی)سری لنکا میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سبب جدید تاریخ کے بدترین مالیاتی بحران سے پریشان مشتعل افراد کے ہجوم نے سری لنکن صدر کے دفتر پر دھاوا بولنے کی کوشش کی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ملک میں غیر ملکی کرنسی کے سنگین بحران نے تاجروں کو پریشان کر دیا، جو درآمدات کی ادائیگی کرنے میں بھی ناکام ہیں، صدر گوٹا بیا راجاپاکسا نے
بدترین معاشی صورتحال کے حل پر تبادلہ خیال کے لیے دورے پر آئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے وفد سے ملاقات کی۔ملاقات کے بعد مظاہرین نے کولمبو کی متعدد سڑکوں کو بلاک کردیا جو کئی ہفتوں سے تیل کے بحران کے سبب پبلک ٹرانسپورٹ کے تعطل کے باوجود دارالحکومت کے مرکزی حصے پہنچ گئے تھے۔مظاہرین کی قیادت اپوزیشن جماعت ایس جے بی کر رہی تھی، ایوان صدر کے اطراف مظاہرین اور مسلح پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوئی، پولیس نے مظاہرین کے عمارت میں داخل ہونے کی کوشش ناکام بنادی۔ایس جے بی کے قانون ساز ہرین فرنانڈو کا کہنا تھاکہ یہ لوگ یہاں صدر کو یہ کہنے آئے ہیں کہ اگر وہ غیر مثالی معاشی مسائل کے سبب عام شہری کو درپیش مشکلات حل نہیں کرسکتے تو گھر چلے جائیں۔اس موقع پر ہجوم کی جانب سے صدر گوٹابیا راجا پاکسا سے استعفی کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بازی بھی کی گئی۔عالمی وبا کورونا وائرس نے سری لنکا کی معیشت کو تباہ کردیا ہے، اس سے جزیرے میں سیاحت سے آنے والی آمدن بھی شدید متاثر ہوئی ہے جو زرِ مبادلہ کا ایک اہم ذریعہ ہے۔بین الاقوامی ریٹنگ کے اداروں کی جانب سے سری لنکا کی درجہ بندی میں کمی کرتے ہوئے تجارتی قرضوں تک اس کی رسائی کو موثر انداز میں روک دیا گیا ہے اور 51 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی پر حکومت کی اہلیت پر شک کا اظہار کیا گیا۔فروری کے آغاز سے اب تک ایندھن کی قیمت میں 80 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ جنوری کے اعداد وشمار کے مطابق اشیا خور و نوش کی قیمت میں بھی 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔سری لنکا کی جانب سے گزشتہ ہفتے روپے کو فلوٹ کرنے کی اجازت دی تھی، یہ اقدام ڈالر کے خلاف سری لنکن روپے کی قدر میں 25 فیصد کمی کے بعد سامنے آیا، جس نے مہنگائی کی نئی لہر کو جنم دیا ہے۔یہ اقدام آئی ایم ایف کی جانب سے معیشت کو بحال کرنے کے لیے کرنسی کی قدر میں کمی اور ٹیکسز میں اضافے کے مطالبے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔