اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان نے میزائل گرنے کے واقعے پربھارتی وزارت دفاع کے بیان کا نوٹس لیتے ہوئے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا،ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی حکام کے سامنے 7سوالات رکھ دیئے اور کہا ہے کہ اندرونی عدالتی تحقیقات کا فیصلہ کافی نہیں،سنگین معاملہ سادہ وضاحت سے حل نہیں کیا جاسکتا،بتایا جائے میزائل کی قسم اور خصوصیات کیا ہیں؟
اسے بھارت کی مسلح افواج نے ہینڈل کیا تھا یا کوئی اور عناصر تھے؟ عالمی برادری جوہری ماحول میں سنگین نوعیت کے اس واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔ہفتہ کو اپنے ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ اس واقعے کی سنگین نوعیت سیکیورٹی پروٹوکول کے خلاف تکنیکی تحفظات کے حوالے سے کئی بنیادی سوالات کو جنم دیتی ہے، اس طرح کے سنگین معاملے کو بھارتی حکام کی جانب سے پیش کی گئی سادہ وضاحت سے حل نہیں کیا جا سکتا۔پاکستان نے بھارت سے میزائل گرنے کے معاملے پر سوالات کے جوابات مانگتے ہوئے کہا کہ بھارت کو حادثاتی میزائل لانچ اور اس واقعے کے خاص حالات کو روکنے کے لیے اقدامات اور طریقہ کار کی وضاحت کرنی چاہیے۔ بھارت کو پاکستانی حدود میں گرنے والے میزائل کی قسم بھی واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کو یہ بھی بتانے کی ضرورت ہے کہ حادثاتی طور پر چھوڑا گیا میزائل پاکستان میں کیسے داخل ہوا؟
کیا میزائل خود تباہی کے طریقہ کار سے لیس تھا تو یہ حقیقت میں کیوں ناکام رہا؟ بھارت میزائل کے حادثاتی لانچنگ کے بارے میں پاکستان کو فوری طور پر مطلع کرنے میں کیوں ناکام رہا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے واقعے کا اعلان کرنے اور وضاحت طلب کیے جانے تک بھارت نے انتظار کیوں کیا؟بھارت کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ کیا واقعی میزائل کو اس کی مسلح افواج نے ہینڈل کیا تھا یا کوئی اور عناصر تھے۔
یہ واقعہ بھارت کے اسٹریٹجک ہتھیاروں سے نمٹنے میں سنگین نوعیت کی بہت سی خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ بھارت کا اندرونی عدالتی تحقیقات کا فیصلہ کافی نہیں کیونکہ میزائل پاکستانی حدود میں گرا، پاکستان اس واقعے کے بارے میں حقائق کا درست تعین کرنے کے لیے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے، پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جوہری ماحول میں سنگین نوعیت کے اس واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔