کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق صوبائی صدر پی ٹی آئی بلوچستان سردار یار محمد رند نے انکشاف کیا ہے کہ ساڑھے تین ارب روپے میں بلوچستان کی حکومت نیلام کی گئی، اسلام آباد کی کچھ بااثر شخصیات نے قدوس بزنجوسے ڈیل کر کے ان کے حوالےحکومت کی، ڈیل اسلام آباد میں بیٹھے تین سینیٹرز اور ایک بڑی سیاسی شخصیت نے کروائی، مجھے تنگ کیا گیا تو اس شخصیت کا نام میڈیا پر سامنے لے آؤں گا۔
پندرہ پندرہ بیس بیس کروڑ روپے ایڈوانس لے کر وزارتیں بیچی گئیں،بلوچستان کو آصف علی زرداری اور جنرل پرویز مشرف نے دیا، عمران خان کو جو چیزیں اچھی لگتی ہیں وہ قاسم سوری جیسے لوگ ہی فراہم کرسکتے ہیں۔ پی ٹی آئی میں جانے سے عزت میں اضافہ ہونے کے بجائے کمی آئی۔وہ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کررہے تھے۔ سابق صوبائی صدر پی ٹی آئی بلوچستان سردار یار محمد رند نے کہا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی کی حیثیت سے استعفیٰ دیدیا ہے، وزیراعظم سے تین سال میں صرف دو ملاقاتیں ہوئیں، آخری ملاقات میں وزیراعظم سے اپنے تحفظات کا اظہار کردیا تھا، بطور معاون خصوصی نہ تنخواہ لی نہ ہی دیگر مراعات لیں، عمران خان کے وعدوں پر یقین کر کے پی ٹی آئی میں شامل ہوا تھا، پی ٹی آئی میں جانے سے عزت میں اضافہ ہونے کے بجائے کمی آئی، 2015ء میں پی ٹی آئی میں شامل ہوا تو بلوچستان میں کونسلر کی صرف تین سیٹیں تھیں، اپنے پانچ قیمتی سال پی ٹی آئی کو دیئے اپنی فیملی اور قبیلے کو وقت نہیں دیا۔
یار محمد رند کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں پارٹی چلانے کیلئے مجھے سات روپے بھی نہیں دیئے گئے، پارٹی فنڈنگ میں بلوچستان کا حصہ ہونا چاہئے تھا،بلوچستان میں پی ٹی آئی پر اپنے وسائل لگائے، کوئٹہ جلسے کے اخراجات کا آدھا حصہ بھی میں نے دیا تھا، عمران خان کی سندھ میں جلسے کی خواہش پر سہون میں بڑا جلسہ منعقد کروایا تھا، عمران خان کو جب تک اقتدار نہیں ملا میری بات سنتے تھے۔
اقتدار میں آنے کے بعد سے عمران خان کا رویہ بہت تبدیل ہوگیا تھا، عمران خان کسی کی رائے یا مخالفت نہیں سننا چاہتے، عمران خان سمجھتے ہیں تحریک انصاف ان کی ذاتی پارٹی ہے۔ یار محمد رند نے کہا کہ قاسم سوری عمران خان کی طبیعت کے مطابق تھے اس لئے انہیں اوپر لائے، عمران خان کو جو چیزیں اچھی لگتی ہیں وہ قاسم سوری جیسے لوگ ہی فراہم کرسکتے ہیں۔
عمران خان ہر وقت جی حضوری چاہتے ہیں میں ایسا نہیں کرسکتا ۔یار محمد رند نے کہا کہ عمران خان خود کو جیسا سمجھتے ہیں حقیقت میں ایسا نہیں ہے، عمران خان کو ایجنسیوں یا اداروں پر کبھی غصہ نہیں آتا، عون جیسے دو چار غریب لوگ ان کے غصے کی نذر ہوجاتے ہیں، دھرنے میں تین ہزار افراد لے کر اسلام آباد آیا تھا، رائیونڈ جلسے میں 9ہزار سے زائد لوگ ساتھ لایا تھا، عمران خان نے مجھے کہا کہ کچھ قوتیں مجھے وزیراعلیٰ نہیں بنانا چاہتی ہیں۔
یار محمد رند کا کہنا تھا کہ ایم پی ایز کا جب تک اعتماد ہے پارلیمانی پارٹی کا لیڈر رہوں گا، پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ اکیلا نہیں کرسکتا رفقاء سے مشاورت کروں گا، جس دن خود کو پارٹی کیلئے بوجھ سمجھا استعفیٰ دے کر گھر چلاجاؤں گا۔ یار محمد رند کا کہنا تھا کہ جام کمال تین دفعہ میرے گھر پر چل کر آئے تھے، جام کمال پر برا وقت آیا تو بحیثیت رند سردار اس کے ساتھ کھڑا ہونا میرا فرض تھا، عمران خان کے ساتھ بھی اس وقت شامل ہوا جب ان کے اچھے وقت نہیں تھے۔
بلوچستان میں پی ٹی آئی کو نادیدہ قوتوں نے سپورٹ نہیں کی، مجھے قومی اسمبلی میں بزور طاقت ہروایا گیا، اگر وہ قوتیں سپورٹ نہ کرتیں تو قاسم سوری ایم این اے نہیں بن سکتے تھے، ٹریبونل کے فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں کہ قاسم سوری شفاف طریقے سے نہیں جیتا ہے، قاسم سوری بلوچستان میں پارٹی کیلئے باعث شرمندگی بن گیا ہے۔
سردار یار محمد رند کا کہنا تھاکہ ساڑھے تین ارب روپے میں بلوچستان کی حکومت نیلام کی گئی، اسلام آباد کی کچھ بااثر شخصیات نے قدوس بزنجوسے ڈیل کر کے ان کے حوالے حکومت کی، قدوس بزنجو سے ڈیل ہوئی تھی ہم آپ کو وزیراعلیٰ بناتے ہیں آپ ہمیں ساڑھے تین ارب روپے کما کر دیں گے، سینیٹ میں بیٹھے تین کنٹریکٹرز اور ایک بڑی اہم سیاسی شخصیت نے یہ ڈیل کروائی، مجھے تنگ کیا گیا تو اس شخصیت کا نام اور کردار میڈیا پر سامنے لے آؤں گا۔
پندرہ پندرہ بیس بیس کروڑ روپے ایڈوانس لے کر وزارتیں بھی بیچی گئیں ، بلوچستان میں وزارتیں صرف بکتی نہیں باقاعدہ آکشن ہوتا ہے۔ سردار یار محمد رند کا کہنا تھا کہ قدوس بزنجو میرے گھر پر آجائیں تب بھی میرے لیے اچھے نہیں ہوں گے، اپنی ذاتی چیزیں چھوڑ سکتا ہوں لیکن عوام کی مشکلات نہیں بخش سکتا، بلوچستان اسمبلی اور ہائیکورٹ کے درمیان روڈ پر میں نے آٹھ دن دھرنا دیا، قدو س بزنجو پر سب سے زیادہ اعتماد بی این پی مینگل اور جے یو آئی ف نے کیا ہے۔
بلوچستان میں اپوزیشن حکومت کی تمام سہولتوں سے بھی استفادہ کررہی ہے، جام صاحب کارویہ بہت سخت تھا و ہ کسی سے تعاون نہیں کرتے تھے۔ سردار یار محمد رند نے کہا کہ میں کرپٹ اور لوٹ مار کا حصہ نہیں اسی لیے قابل قبول نہیں ہوں، آصف زرداری کے ساتھ بچپن سے میرا تعلق ،واسطہ اور دوستی ہے، بلوچستان کو آصف زرداری کے دور میں این ایف سی ایوارڈ دیا گیا، سی پیک میں آج تک بلوچستان کو کیا ملا ہے، بلوچستان کو پہلے آصف زرداری پھر پرویز مشرف نے دیا، پرویز مشرف کے دور میں نواب بگٹی کا واقعہ نہ ہوتا تو آج بھی بلوچستان میں جنرل مشرف کو یاد کیا جاتا۔