پیرس( مانیٹرنگ ڈیسک ) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں پیر 21 جنوری سے عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کی روک تھام کی نگرانی کرنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا اجلاس شروع ہو گیا جو 4 مارچ تک جاری رہے گا۔روزنامہ جنگ میں رضا چوہدری کی خبر کے مطابق بعض ذرائع کی طرف سے دعوی کیا جارہا پاکستان کو
ابھی مزید چار ماہ تک گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے گا۔جبکہ بعض ذرائع جو بھارتی لابی سے تعلق رکھتے ہیں کا دعوی کہ پاکستان اتنا جلدی گرے لسٹ باہر نہیں آ سکے گا، زیادہ امکان ہے پاکستان کے فیصلہ اب آئندہ سیشن میں ہو گا، جو جون 2022ء میں منعقد ہو گا۔ پیر سے شروع اس اجلاس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت اور اس کی روک تھام جیسے معاملات میں پاکستان میں ہونے والی اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا جا رہا ہے، جس کی بنیاد پر ہی پاکستان کو آئندہ گرے لسٹ میں رکھنے یا نکالنے کا فیصلہ ہو گا۔ ایف اے ٹی ایف کے ابتدائی ایکشن پلان میں 27 نکات شامل تھے، جن میں سے پاکستان نے گزشتہ سال اکتوبر تک 26 نکات پر عمل کیا تھا۔ تاہم جون میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ایک اضافی ایکشن پلان دیا تھا، جس میں منی لانڈرنگ سے نمٹنے کے لیے مزید سات نکات شامل تھے۔ پاکستان کو دیئے گئے دونوں ایکشن پلانز کے مجموعی طور پر 34 نکات ہیں، جن میں سے 30 نکات پر اکتوبر تک عمل کیا جا چکا تھا۔ ایشیا پیسیفک گروپ نے بھی پاکستان کے مالیاتی نظام میں کئی خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ لہٰذا پاکستان فی الحال مانیٹرنگ لسٹ میں رہے گا اور ذرائع کے مطابق اسے آخری ہدف کے حصول تک گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے گا۔