جیکب آباد(آن لائن) جیکب آباد کے علاقے باہو کھوسو میں دو مختلف واقعات میں 13 سالہ گونگی بچی اور ایک شادی شدہ خاتون سے مبینہ اجتماعی زیادتی کے واقعات کا انکشاف ہوا ہے، باہوکھوسو کے گاؤں لونگ جکھرانی میں 13 سالہ گونگی بچی شبیراں سے تین افراد کی جانب سے مبینہ زیادتی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، بچی کے لواحقین نے بتایا ہے کہ
بچی تالاب سے پانی بھرنے گئی تو 3 ملزمان نے اس کو تشدد کا نشانہ بناکر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا بچی کا طبی معائنہ تعلقہ اسپتال میں مکمل کرلیا گیا ہے تاہم اس کی رپورٹ نہیں آئی ہے، پولیس کے مطابق ڈی ایس پی ٹھل کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے کر واقعے کی تفتیش کی جارہی ہے۔ علاوہ ازیں دوسرے واقعہ بھی اسی گاؤں لونگ جکھرانی میں پیش آیا ہے جہاں شادی شدہ خاتون کے ساتھ 8 ماہ سے اجتماعی ذیادتی کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے، گاؤں لونگ جکھرانی میں کے رہائشی ولیو مرہیٹو نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کی بہو مسمات کوزی زوجہ عبداللہ مرہٹو کو ملزمان 8 ماہ سے مسلسل ذیادتی کا نشانہ بنارہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے گھر میں داخل ہوکر اسلحہ کے زور پر بہو کے ساتھ ذیادتی کی اور ویڈیو ریکارڈ کی اور دھمکیاں دی کہ اگر کسی کو بتایا تو ویڈیو وائرل کردیں گے، مبینہ ذیادتی کا شکار خاتون کے سسر ولیو مرہیٹو نے سیشن جج جیکب آباد کی عدالت میں پٹیشن دائر کی ہے جس میں اس نے موقف اختیار کیا ہے کہ ملزمان خدا بخش، احمد نواز عرف سردو اور دو نامعلوم ملزمان بہو کو 8 بلیک میل کرکے ماہ سے زیادتی کا نشانہ بنارہے تھے، پٹشنر کے مطابق اس کا بیٹا عبداللہ روزگار کے غرض سے 2 سال سے سعودی عرب میں رہائش پذیر ہے مسلسل ذیادتی کی وجہ سے بہو حاملہ ہوچکی ہے، درخواست گذار کی درخواست پر عدالت نے 28فروری کو ایس ایچ او باہو کھوسو کو رپورٹ سمیت پیش ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔