اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی)حکومت کا محسن بیگ کے گھر چھاپہ غیر قانونی قرار دینے والے جج کے خلاف ریفرنس لانے کا فیصلہ، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی اس حوالے سے وزیراعظم سے ملاقات ہوئی، جس کے بعد انہوں نے میڈیا سے بات چیت کی اور کہا کہ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ کوئی شخص بھی قانون سے بالاتر نہیں، محسن بیگ نے ادارے کے اہلکاروں پر فائرنگ کی،
ایڈیشنل سیشن جج نے اپنے فیصلے میں جو لکھا ہے وہ مینڈیٹ سے تجاوز ہے جب بندہ آپ کے سامنے آ گیا تو آپ کا مینڈیٹ ختم ہو گیا۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل سیشن جج کے خلاف انتظامی طور پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دیں گے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سے ایڈیشنل سیشن جج کے خلاف کارروائی کی درخواست کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کو انتظامی سطح پر بھیجی جانے والی شکایت جج کے خلاف ریفرنس ہو گی۔ دوسری جانب سینئر صحافی اور تجزیہ کار محسن بیگ کے خلاف درج دہشت گردی کے مقدمے کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ میں مقدمے کی سماعت جمعہ کوہوگی،سینئر تجزیہ کار محسن بیگ کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے اور ان کی اہلیہ نے مقدمہ خارج کرنے کی استدعا کردی کردی ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پولیس نے تھانہ مارگلہ میں جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کیا لہٰذا عدالت پولیس کو مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی محسن بیگ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست جمعہ کو سماعت کے لیے مقرر کردی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ مقدمے کی سماعت کریں گے۔وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے میڈیا پرسن اور تجزیہ کار محسن بیگ کے گھر پر
چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کرتے ہوئے ان کے خلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا تاہم سیشن کورٹ نے چھاپہ غیرقانونی قرار دیا تھا۔ادھر صحافی محسن بیگ کی اہلیہ نے ایف آئی اے کی ایف آئی آر منسوخ کرنے کے لیے ایک اور درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ ایف آئی اے نے محسن بیگ کو درخواست کی نقل فراہم اور انکوائری کرنے کے بجائے غیر قانونی گرفتار کیا۔