نئی دہلی،بنگلورو(این این آئی) بھارت کی سب سے بڑی عدالت بھی باحجاب طالبات کوانصاف فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی۔بھارتی سپریم کورٹ نے حجاب پرپابندی کیخلاف کیس کی سماعت سے انکارکردیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق کرناٹک میں تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے
پرپابندی کے خلاف مسلمان طالبات کی درخواست پرسپریم کورٹ نے کیس میں مداخلت سے انکارکردیا۔بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمان طالبات کے وکیل سے کہا کہ آپ درخواست کی سماعت کے لئے اصرار نہ کریں اورکرناٹک ہائیکورٹ کے لارجر بینچ کو کیس کی سماعت کرنے دیں۔باحجاب طالبات کے وکیل نے سپریم کورٹ سے کیس کی سماعت کی درخواست کی تھی۔ کرناٹک کے ایک کالج کی طالبہ نے تعلیمی اداروں میں حجاب پرپابندی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائرکی تھی۔دوسری جانب کرناٹک کے وزیر بی سی ناگیش نے دعوی کیا ہے کہ انتہا پسندوں کے سامنے ڈٹ جانے والی مسکان نے وہاں کھڑے لڑکوں کو اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر مشتعل کیا۔بھارتی ٹی وی سے بات چیت میں ریاست کرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے کہا کہ زعفرانی رنگ کا مفلر پہنے لڑکے مسلمان طالبہ مسکان کو گھیرا کرنا نہیں چاہتے تھے لیکن جب مسکان نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا تو وہ مشتعل ہو گئے۔بھارتی وزیر نے یہ بھی کہا کہ مسکان
نے وہاں موجود لڑکوں کو اکسایا ورنہ اس سے قبل تو ایک طالبعلم بھی ان کے نزدیک نہیں تھا۔پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کے وزیر بی سی ناگیش نے کہا کہ کیمپس میں اللہ اکبر یا جئے شری رام کے نعروں کی حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی۔بھارتی وزیر نے کہا کہ مسکان نے تعلیمی ادارے میں اللہ اکبر کا نعرہ کیوں لگایا؟ وہاں موجود لوگوں کو کیوں مشتعل کیا؟