اتوار‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2025 

مولانا فضل الرحمان نے حکمرانوں کا انجام اشرف غنی جیسا ہونے کا دعویٰ کر دیا

datetime 1  فروری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

چمن (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ میں بحیثیت سیاستدان اپنے تجربے کی بنیاد پر دعوے سے کہتا ہوں کہ اگر کوئی تنظیم پاکستان کی دوست ہے تو وہ امارت اسلامیہ افغان طالبان ہیں،پاکستان کی پارلیمان میں اگر قانون سازی ہو تو ایف اے ٹی ایف کی ہدایات کے مطابق ہوتی ہے، منی بجٹ پاس ہوا تو آئی ایم ایف کے دباؤ پر منظور ہوا، ہ

م نے اپنے اسٹیٹ بینک کو خودمختاری کے نام پر ملک کے کنٹرول سے باہر کیا اور آج وہ براہِ راست آئی ایم ایف کے کنٹرول میں ہوگا جہاں آپ کا اپنا بینک بھی آپ کی مدد نہیں کریگا،حکمران نااہل لوگ ہیں، دھاندلی کے ذریعے ملک حوالے کیا گیا، یہ عوام کے نمائندے نہیں ہیں ،دنیا بھی ان کے ساتھ تعاون نہیں کررہی ۔جلسے عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ امریکا چاہے گا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات خراب ہوں، برطانیہ ہندوستان سے گیا تو کشمیر کا جھگڑا چھوڑ کر گیا تا کہ لڑائیاں ہوتی رہیں، برطانیہ عرب دنیا سے نکلا تو جاتے جاتے اسرائیل کا ناسور چھوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح امریکا افغانستان سے نکلا تو ڈیورنڈ لائن کا تنازع چھوڑ گیا تا کہ کسی طریقے سے یہ دو دوست، دوست نہ رہیں، سرحدوں پر ہر ملک کا اپنا مؤقف ہوسکتا ہے تاہم سرحدوں کے تنازع پر جنگیں نہیں لڑی جاتیں اور یہ دور جنگوں کا ہے بھی نہیں، اگر ہم یہ جنگ لڑیں گے تو امریکا کی سازش کامیاب ہوگی، میں پاکستان اور افغانستان دونوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ ہمیں اپنے قدم اس جانب جانے سے روکنے ہوں گے۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی بنائی جارہی ہے تو پہلے تو یہ بتائیں کہ 74 سال تک پاکستان کی کوئی سلامتی پالیسی تھی، اور اگر نہیں تھی تو جواب دیا جائے کہ کیوں نہیں بنائی گئی، آج جب قومی سلامتی پالیسی بنائی جارہی ہے تو جب تک ملک معاشی لحاظ سے کمزور ہے تو سوال ہی پیدا نہیں کہ آپ سلامتی کی پالیسی بنائیں پہلے آپ کو اس ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط کرنا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ آج کے حکمرانوں نے پاکستان کو دیوالیہ کردیا ہے، معاشی لحاظ سے ملک کو کنگال کردیا گیا ہے، آج پاکستان میں پیسہ نہیں ہے، پارلیمنٹ میں اس وقت جو قانون سازیاں ہورہی ہیں ان میں پاکستان کو مالیاتی اعتبار سے عالمی قوتوں کا غلام بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمان میں اگر قانون سازی ہوئی تو ایف اے ٹی ایف کی ہدایات کے مطابق ہوتی ہے، اگر آج منی بجٹ پاس ہوا تو آئی ایم ایف کے دباؤ پر منظور ہوا، ہم نے اپنے اسٹیٹ بینک کو خودمختاری کے نام پر ملک کے کنٹرول سے باہر کیا اور آج وہ براہِ راست آئی ایم ایف کے کنٹرول میں ہوگا جہاں آپ کا اپنا بینک بھی آپ کی مدد نہیں کرے گا۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ یہی غلطی خلافت عثمانیہ نے کی تھی کہ انہوں نے اپنے مرکزی بینک کو عالمی اداروں سے وابستہ کیا، پھر جب عثمانی خلافت پر مشکلات آئیں تو ان کے اپنے بینک نے انہیں قرضہ دینے سے انکار کردیا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے حوالے سے قانون تو ابھی منظور ہوا لیکن جولائی سے 2019 سے اسٹیٹ بینک نے

پاکستان کی موجودہ حکومت کو ایک روپے کا قرض بھی نہیں دیا، پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں 100 فیصد ڈالرز قرض کے رکھے ہوئے ہیں ہماری اپنی اقتصادی ترقی، اپنی کمائی کا ایک پیسہ بھی ہمارے بینکوں میں موجود نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ ملک اس وقت تباہ ہوجاتے ہیں جب اس کی معیشت تباہ ہو، آج جو ہم ان حکمرانوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، بخدا ہم پاکستان کی بقا کی

جنگ لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کشمیریوں کو بھارت کے ظلم کے حوالے کردیا ہے کیوں کہ ہمارے بس میں نہیں، عام آدمی تو کہتا ہے میرے پاس بجلی، گیس کے بل ادا کرنے، بچوں کی فیس نہیں دے سکتا، بازار سے راشن نہیں خرید سکتا تاہم خبر آئی ہے کہ فوج نے بھی درخواست کردی ہے کہ ہمارے بجلی کے بلز 50 فیصد معاف کردیے جائیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر ہماری سپاہ کا بھی یہ حال ہوجائے تو بتائیں کہ کیا بنے گا، ان حالات میں بھی پاکستان کا مذہبی طبقہ، پاکستان کے مدارس،

علما اس ملک کے ساتھ وفادار اور ملک کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ملک میں مہنگائی ہے، ملک کنگال ہے، انہوں نے نوجوانوں کو کہا کہ ہماری حکومت آئے گی تو ایک کروڑ نوکریاں دے گی تاہم انہیں یہ معلوم نہیں کہ جب سے پاکستان بنا ہے ان 74 برسوں میں چھوٹے عہدے سے بڑے عہدے تک ملازمتوں کی مجموعی تعداد ایک کروڑ تک نہیں پہنچی۔انہوںنے کہاکہ ہماری خارجہ پالیسی نہیں ہے، خارجہ پالیسی اس وقت بنتی ہے کہ جب آپ کی معیشت مضبوط ہو، لوگ آپ سے کاروبار کرنا چاہیں،

دنیا کے مفادات آپ سے وابستہ ہوں، ایک کنگال ملک کے ساتھ کون بے وقوف ہوگا جو تجارت اور کاروبار کرے گا۔انہوں نے کہا کہ کون بے وقوف ہوگا جو اس نالائق حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کے ہوتے ہوئے پاکستان میں سرمایہ کرے گا اور جب چین نے سرمایہ کاری کی تو ان حکمرانوں کو ملک کے حوالے کردیا گیا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ نااہل لوگ ہیں، دھاندلی کے ذریعے ملک ان کے حوالے کیا گیا، یہ عوام کے نمائندے نہیں ہیں اور اسی لیے دنیا ان کے ساتھ تعاون نہیں کررہی کہ

وہ بھی انہیں پاکستانی عوام کا نمائندہ نہیں سمجھتی۔انہوںنے کہاکہ چین نے پاکستان میں 70 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی، معاہدے ہوئے، سی پیک کے نام سے عظیم الشان تجارتی شاہراہ کی تعمیر شروع ہوئی، بجلی کی پیداوار بڑھی لیکن عوام کو وہ بجلی مہیا نہیں کی جاسکی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ سی پیک منصوبہ روک دیا گیا ہے، چین پاکستان کا دیرینہ دوست تھا جس کی مثالیں دی جاتی تھیں تاہم آج جب ہم نے دیکھا کہ دوستی معاشی دوستی میں تبدیل ہورہی ہے تو 70 سالہ دوستی کو لات مار کر بااعتبار دوست کی دوستی کو ٹھیس پہنچائی، اس طرح ملک نہیں چلا کرتے۔



کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…