لاہور( این این آئی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سینیٹ میں کاغذوں میں اکثریت رکھنے والی اپوزیشن اس اہل بھی نہیں ہے کہ اسٹیٹ بینک کے ترمیمی بل کی منظوری کو روک سکتی ،یوسف رضا گیلانی کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے غیر حاضر رہ کر ان ڈائریکٹ بل کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دیا ہے اور ظاہر ہے کہ اس پر پیپلز پارٹی کا بھی شکریہ ادا کرنا بنتا ہے
کہ انہوںنے ملک کے مفاد میں یہ فیصلہ کیا ،جو اپوزیشن قومی اسمبلی میں عدم اعتماد لانے کے خواب دیکھ رہی تھی انہیں پتہ چل گیا ہے کہ یہ خواب اس ایوان میں بھی پورے نہیں ہوئے جہاں انہیں نام نہاد اکثریت حاصل ہے ،اس سے پہلے بھی جب عدالتیں پالیسی فیصلوں میں گئی ہیں تو اس کا فائدہ نہیں ہوا ،ریکوڈک ہو یا اسٹیل مل کا معاملہ ہو جب بھی عدالت نے اختیار سے تجاوز کیا اس کا ملک کو نقصان ہوا ، پالیسی سازی کیا ہونی ہے یہ ایگزیکٹو اور پارلیمان کا اختیار ہے ، پارلیمنٹ کا اختیار پارلیمنٹ ،ایگزیکٹو کا اختیار ایگزیکٹو اورجوعدلیہ کا اختیار ہے وہ عدلیہ کے پاس رہنا چاہیے ، پنجاب حکومت نے روڈ ا کے منصوبے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے اور ہائیکورٹ میں کیس پیش کرنے میں جوکمی کوتاہی رہ گئی ہے اسے سپریم کورٹ میں دور کر لیں گے،نواز شریف واپس آ نہیں رہے بلکہ انہیں واپس لایا جارہا ہے ، دعا گو ہوں مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں اہم وزرا رتوں پر رہنے والے اور جو مرکزی رہنما ہیں وہ نواز شریف کو ہٹانے میں کامیاب ہو جائیں اوریہ ملک کی خدمت ہو گی ۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ سینٹ میں بل کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف کے پیکج سے متعلق تمام شرائل مکمل ہو گئی ہیں اور پاکستان نے پروگرام پر اس کی روح کے مطابق عملدرامد کر دیا ہے ۔اس سے پاکستان کی معیشت میں استحکام آئے گا، روپے کو استحکام ملے گا ،جب آپ آئی ایم ایف سے معاہدہ کرتے ہیں تو اس کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ اس سے آپ کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر ہو جاتی ہے اور باقی تمام ادارے جو آپ کے ساتھ لین دین کر رہے ہوتے ہیں ان کو استحکام ملتا ہے او رمجموعی طو رپر معیشت میں بہتری نظر آتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں سیاسی طور پر میں سمجھتا ہوں سینیٹ سے اس بل کی منظوری سے اپوزیشن کی شکستوں میں ایک اور شکست کااضافہ ہوا ، جو اپوزیشن قومی اسمبلی میں عدم اعتماد لانے کے خواب دیکھ رہی تھی انہیں پتہ چلا ہے کہ یہ خواب اس ایوان میں بھی پوری نہیں ہوئے جہاں انہیں نام نہاد اکثریت حاصل ہے ۔ سینیٹ میں اگر آپ دیکھیں تو کاغذوں میں اپوزیشن اس کو اکثریت حاصل ہے لیکن وہ اس اہل بھی نہیں ہے کہ وہاں بھی بل کو روک سکے ۔اس لئے میں نے پہلے ہی کہا تھاکہ نہ تیر چلے گا نہ تلوار ان سے یہ میرے بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں۔ ان بے چاروں کو اگر میڈیا لفٹ نہ کرائے تو ان کی کوئی سیاست اور پالیسی نہیں ،جب بغیر کسی سکیم کے اوراپنے پائوں بازو ئوں پر اپنی سیاست ترتیب نہ دے سکیں تو پھر یہی ہوتا ہے جو اپوزیشن کے ساتھ ہو اہے ۔ اس بر ی شکست کے بعد اب یہ سکون سے ہوں گے اور کچھ دن اچھے نکل جائیں گے ،
ان کی روز کی جو اچھل کود رہی تھی کہ پتہ نہیں ہم نے پاکستان کی سیاست میں کیا ہنگامہ کھڑا کر دینا ہے سینیٹ میں ہونے والی شکست نے ان کی سیاسی تباہی اورسیاسی ناکارہ پن پر مہر لگا دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میںنے پہلے بھی کہا تھاکہ اپوزیشن چوں چوں کا مربہ ہے ، یہ بھان متی کنبہ ہے ، ان کی کوئی لیڈر شپ نہیں، مسلم لیگ (ن) میں اس وقت لیڈر شپ کی لڑائی اپنے عروج پر ہے ،
اسی طرح پیپلز پارٹی میں کس نے کیا بات کرنی ہے کسی کو کوئی پتہ نہیں، فضل الرحمان ویسے ہی ریلو کٹے ہیں انہیںکبھی پیپلز پارٹی اور کبھی (ن)لیگ پکڑ لیتی ہے وہ اپنا حلوہ اور منجن بیچنے کے چکر میں ہیں، منتشر اپوزیشن کی ناکارہ حکمت عملی کے نتیجے میں ایک اور شکست اس کا مقدر بنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے سینیٹ میں اپنی برتری ثابت کر دی ہے
اور یہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ عمران خان اکیلے ایک طرف ہوں اورساری پارٹیاںمل کر بھی ڈھیر ہیں، میں بل کی منظوری پر ساری قوم کو مبارکبا ددتا ہوں، اس بل نے یہ واضح کیا ہے کہ پاکستان میں اسٹیٹ بینک آزدا ورخود مختار ادارہ ہوگا ، ہم نے اسے سیاسی دبائو سے آزاد کیا ہے ، اس کا طاقتور بورڈ ہے اور یہ پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کر ے گا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم کے
دورہ لاہور کے بنیادی مقصد دور بڑے منصوبے تھے جن میں انہوںنے سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ اور روڈا کا دورہ کیا ہے ۔ سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ لاہور کے وسط میںبننے والا ہے منصوبہ ہے اس میں ابھی تک 24ارب روپے کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے ،لاہور کے لئے پہلا پلاننگ کے تحت بننے والا کمرشل منصوبہ ہے اس میں ہائی رائز عمارتیں بنیں گی جس سے لاہور کی لینڈ سکیپ تبدیل ہو گی ۔
لاہور کے ساتھ ایک نیا شہر بسایا جارہا ہے اور اس کی بہت ضرورت ہے ۔ ہائیکورٹ نے اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ،حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ نئے شہر بسا سکے ،یہ ایکوزیشن ہائوسنگ سوسائٹی کے لئے نہیں ہو رہی تھی بلکہ نیا شہر بسایا جارہا ہے ، بہر حال فیصلہ حکومت نے کرنا ہے ،اس سے پہلے بھی عدالتیں جب بھی پالیسی فیصلوں میں گئی ہیں تو اس کا فائدہ نہیں ہوا ،
ریکوڈک ہو یا اسٹیل مل کا معاملہ ہو عدالت نے اختیار سے تجاوز کیا تو اس کا ملک کو نقصان ہوا ہے ، پالیسی سازی کیا ہونی ہے یہ ایگزیکٹو اور پارلیمان کا اختیار ہے ، پارلیمنٹ کا اختیار کا پارلیمنٹ ،ایگزیکٹو کا اختیار ایگزیکٹو کے پاس رہنا چاہیے او رجو عدلیہ کا اختیار ہے وہ عدلیہ کے پاس رہنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے
اور انشا اللہ ہمیں پوری امید ہے جو کمی کوتائی یہاں کیس پیش کرنے میں رہ گئی ہے اسے سپریم کورٹ میں دور کر لیا جائے گا۔ لاہور اور شیخوپورہ کے درمیان ایک لاکھ دوہزار ایکڑ پر بننے والے عظیم الشان منصوبے سے پورے سنٹرل پنجاب کو بہت فائدہ ہوگا اور اس میں اربوں ڈالر کی مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری آنی ہے ،اس لئے ضروری ہے کہ یہ شہر اپنے وقت پر مکمل ہو ۔
مجھے امید ہے جوپالیسی فیصلے ہیں عدالتیں ان میں قانون کے مطابق احتیاط برتیں گی کیونکہ یہ عوامی مفاد کے معاملات ہیں او رپارلیمنٹ او رایگزیکٹو کا جو اختیار ہے اسے استعمال ہونا چاہیے ۔انہوںنے کہا کہ اسد عمر اور شہزاد اکبر کی تبدیلی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ نئے پاکستان کا خواب شخصیات پر مبنی نہیں ہوتا بلکہ وہ خوابوں کے اوپر ہوتا ہے ،پاکستان کے لوگوں نے جو خواب دیکھے ہیں ان خوابوں کی تعبیر کیلئے انہوں نے عمران خان کو چنا ہے ،میں سمجھا ہوں یہ جو خواب ہیں
لائحہ عمل ہے شخصیات سے بڑھ کر ہیں،ہم عمران خان کی قیادت میں نیا پاکستان بنانے کی طرف چل رہے ہیں،ہم اس کے لئے اصلاحات لا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کی رپورٹ کے مطابق حکومت میں اوپر کی سطح پر وزیر اعظم اور کابینہ میں کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگا ، کوئی سکینڈل نہیں آیا او رپاکستان میں طویل عرصے بعد ایسی حکومت آئی ہے ، ہم ایسی پالیسی لائے ہیں
جس نے گیم چینج کر دی ہے اور پاکستان پہلی بار اپنے پائوں پر کھڑا ہو رہا ہے ۔انہوںنے مسلم لیگ (ق) کی تنقید کے حوالے سے کہا کہ ان سے پوچھا جائے کہ وہ بات کرنے کی بجائے پریس ریلیز کا سہارا کیوں لیتے ہیں۔ چوہدری صاحب ہمارے بزرگ ہیں ،مسلم لیگ (ق) ہمارے اتحاد کا حصہ ہے اور ہم ان کے جذبات کا احترام کرتے ہیں، پہلے بھی معاملات حل ہوئے ہیں اور آگے بھی حل ہی ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوسف رضا گیلانی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے غیر حاضر رہ کر ان ڈائریکٹ بل کی
منظوری میں حکومت کا ساتھ دیا ،اس لحاظ سے پیپلز پارٹی کا بھی شکریہ ادا کرنا بنتا ہے کہ انہوں نے ملک کے مفاد میں فیصلہ کیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ میں اسی لئے کہتا ہوں کہ اپوزیشن کا کوئی پتہ نہیں ہوتا ،یہ ایک دن کچھ اوردوسرے دن کچھ ہوتے ہیں ، یہ آپس میں لڑ لڑ کر کہیں کپڑے پھاڑنے پر نہ آ جائیں اس سے پریشان ہوں ۔ انہوں نے نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ
نواز شریف واپس آ نہیں رہے بلکہ ان کو واپس لایا جارہا ہے ، انہوں نے تو لندن میں ایک ریسٹورنٹ نہیں چھوڑا جس کا دورہ نہ کیا ہو، ان کی دونوں اپیلیں مسترد ہو گئی ہیں اور انہیں لگ رہاہے کہ وہاں کی عدالتیں انہیں طویل عرصہ تک سہارا نہیں دیں گی اس لئے اس طرح کی گفتگو شروع کر دی گئی حالانکہ ان کو واپس لایا جارہا ہے ،نواز شریف کے لئے کوٹ لکھپت جیل میں نئے باتھ روم اور کمرے
وغیرہ تیار کئے ہیں۔ انہوں نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے کہا کہ شاہد خاقان عباسی اور ان کے دیگر چند لوگ سب سے پہلا عدم اعتماد نواز شریف کے خلاف لانے کا ارادہ رکھتے ہیں ، دعا گو ہوں مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں اہم وزرا رتوں پر رہنے والے اور جو مرکزی رہنما ہیں وہ نواز شریف کو ہٹانے میں کامیاب ہو جائیں یہ ملک کی خدمت ہو گی ۔