اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)نیب گزشتہ 23سالوں سے سیاستدانوں سے ایک ارب روپے بھی وصول نہ کر سکا ۔ اس حوالے سے ایک دستاویز سامنے آئی ہے جس میں حیرت انگیز انکشاف کیا گیا ہے کہ نیب گزشتہ تیس سالوں کے دوران سیاست دانوں سے صرف 47کروڑ روپے وصول کر سکا ہے جبکہ ان وصولیوں کی مد میں اخراجات پر زیادہ رقم خرچ ہوئی جبکہ ملکی خزانے میں
صرف 17ملین جمع ہوئے ہیں ۔ نیب نے بدھ کے روز پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو ایک رپورٹ جمع کرائی گئی، نیب کے رضاکارانہ واپسی اور پلی بارگین کے ذریعے کی گئی ریکوریوں سے متعلق اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ سیاست دانوں سے کی گئی ریکوری بیوروکریٹس، تاجروں اور دیگر میں سب سے کم ہے۔اعداد و شمار کے مطابق نیب کی جانب سے 54.63 ارب روپے کی مجموعی رقم برآمد کی گئی۔ جس میں سے محض 47 کروڑ روپے سیاست دانوں کے تھے، بیوروکریٹس سے 8.17 ارب روپے، تاجروں سے 24.31 ارب روپے اور دیگر سے 21.68 ارب روپے وصول کیےگئے۔دوسری جانب چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب زیرو کرپشن اور سو فیصد ترقی پر بھرپور یقین رکھتا ہے، نیب بزنس کمیونٹی کو بڑی عزت و احترام دیتا ہے جو کہ ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے نیب ہیڈکوارٹرز میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کراچی، چیمبر آف کامرس لاہور اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس، فلور ملز ایسوسی ایشن، کاٹن جنرز ایسوسی ایشن، گوادر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفود سے نہ صرف ملاقاتوں کیں بلکہ نیب نے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور انڈر انوائسنگ کے کیسز ایف بی آر کو بھجوائے ہیں تاکہ انہیں قانون کے مطابق نمٹایا جا سکے اور بزنس کمیونٹی کی شکایات کے ازالہ کیلئے نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں ڈائریکٹر کی زیر نگرانی خصوصی ڈیسک قائم کیا گیا ہے۔ بزنس کمیونٹی کے رہنمائوں نے مسائل کے حل کیلئے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ذاتی دلچسپی کو بھی سراہا ہے جس سے سب بخوبی آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معتبر قومی و بین الاقوامی اداروں نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔ اس وقت نیب کے ملک کی مختلف احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 1237 ریفرنسز زیر سماعت ہیں
جن کی مالیت 1353 ارب روپے بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں نیب نے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 539 ارب روپے ریکور کئے ہیں جو ریکارڈ کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام، بڑے پیمانے پر عوام سے لوٹ مار، آمدن سے زائد اثاثے، غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں اور مضاربہ سکینڈل کے خلاف کارروائی کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں نے متاثرین کو نہ ہی ان کے پلاٹ دیئے
اور نہ ہی ان سے لوٹی گئی رقم انہیں واپس کی، غریب سرمایہ کار اپنی رقوم کی واپسی کیلئے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں سے اربوں روپے وصول کرکے ان کے متاثرین کے حوالے کئے ہیں۔ لاہور، ملتان، سکھر، کوئٹہ، کراچی، پشاور، راولپنڈی، اسلام آباد اور ملک کے دیگر حصوں میں کارروائی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا کسی فرد، جماعت یا تنظیم سے کوئی تعلق نہیں، نیب افسران بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنا قومی فرض سمجھ کر بھرپور عزم کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔