بدھ‬‮ ، 30 جولائی‬‮ 2025 

چین نے لداخ میں ایل اے سی کے قریب واقع جھیل پر نیا پل تعمیر کرنا شروع کردیا، نیا خطرہ

datetime 28  جنوری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)چین نےلداخ پر نیا پل تعمیر کرنا شروع کر دیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق پنگوگ نامی یہ جھیل اس علاقے میں واقع ہے جسے چین اپنا علاقہ قرار دیتا ہے تاہم بھارت اسے متنازعہ علاقہ کہتا ہے۔ چین حکومت مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے قریب واقع ایک جھیل پرپل کی تعمیر کر رہی ہے ۔یہ پل جھیل کے شمالی اور جنوبی کناروں کو باہم ملا دے گا

جس سے چینی فوج کوجھیل کے دونوں طرف رسائی حاصل ہو گی۔دوسری جانب چین نے کہا ہے کہ متنازع سرحد سے چین کے علاقے میں ‘غیرقانونی’ طریقے سے داخل ہونے والے بھارتی شہری کو واپس کردیا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ویسٹرن تھیٹر کمانڈ کے ترجمان کرنل لانگ شاؤہوا نے ایک بیان میں کہا کہ بھارتی شہری حال ہی میں گشت کے دوران چینی بارڈر گارڈز کو نظر آیا تھا۔پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے ویسٹرن تھیٹر کے وی چیٹ کے آفیشل اکاؤنٹ میں جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری غیرقانونی طور پر چین کے علاقے میں داخل ہوا اور پھر معمول کے مطابق سوالات پوچھے گئے، قرنطینہ اور سرحدی قواعد و ضوابط کا جائزہ لیا گیا اور انسانی بنیاد پر مدد فراہم کی گئی۔انہوںنے کہاکہ بھارتی شہری کو چینی اور بھارتی فوج کے درمیان تبادلہ خیال کے بعد واپس کردیا گیا جبکہ اس سے قبل بھارت نے ان کی تلاش میں تعاون کی درخواست کی تھی۔چین کی جانب سے تازہ اعلان ایسے وقت میں آیا جب گزشتہ ہفتے بھارتی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ انہوں نے چین سے رابطہ کرکے درخواست کی ہے کہ وہ 17 سالہ بھارتی شہری میرام ٹاروم کو تلاش کرکے واپس بھیج دیں۔بھارتی شہری کے بارے میں رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ وہ سرحد کے قریبی علاقے سے لاپتہ ہوگئے تھے اور انہیں چین کے فوجیوں نے حراست میں لیا ہے۔چین کی جانب سے بھارتی شہری کی واپسی کے اعلان میں واضح نہیں کیا گیا کہ آیا وہ میرام ٹاروم ہی ہے یا اور دوسرا شہری ہے تاہم نئی دہلی کو خبردار ضرور کیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ ہم بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ دوطرفہ معاہدوں پر سختی سے عمل کریں، انتظامی معاملات اور کنٹرول مضبوط کرنے اور سرحدی علاقوں میں حالات معمول پر لانے کے لیے اقدامات کریں۔خیال رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان ہمالیائی سرحد پر طویل تنازع ہے اور اکثر جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں، جہاں چین کا دعویٰ ہے کہ ارونا چل پرداش مکمل طور پر تبت کا حصہ ہے۔وادی گولوان میں 2020 میں شدید جھڑپیں ہوئی تھیں اور بھارت کے 20 فوجی مارے گئے تھے اور چین کے 4 فوجی بھی نشانہ بنے تھے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…