جمعرات‬‮ ، 31 جولائی‬‮ 2025 

فوجداری مقدمات میں ٹرائل کا فیصلہ صرف 9 مہینو ں میں اور اپیل پر فیصلہ صرف 6 مہینوں میں ہو گا، فوجداری قوانین میں ترامیم

datetime 27  جنوری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)ملکی تاریخ میں پہلی بار 74 سال بعد وفاقی حکومت کی جانب سے فوجداری قوانین میں ترامیم کی تفصیلات سامنے آگئیں جس کے مطابق فوجداری مقدمات میں ٹرائل کا فیصلہ صرف 9 مہینو ں میں اور اپیل پر فیصلہ صرف 6 مہینوں میں ہو گا،ٹرائل کورٹ کیس مینجمنٹ کا شیڈول تجویز کرے گی، قابل سماعت جرائم میں ایف آئی آر کا الیکٹرانک اندراج ممکن بنا یا گیا ہے

جس کے لیئے وفاقی یا صوبائی حکومت قواعد وضع کرے گی۔ ترامیم کے مطابق ہر ضلع میں صوبائی سطح پر پولیس کنٹرول رومز بنا ئے جائیں گے۔ترامیم کے مطابق اشتہاری ملزم کا شناختی کارڈ، پاسپورٹ، بینک کارڈ اور بینک اکاؤنٹ کو بلاک کیا جا سکے گا۔ ایف آئی آر کے اندراج کا نیا طریقہ کار متعارف کرا یا جارہا ہے جس سے جھوٹی ایف آئی آر کے اندراج اور صحیح ایف آئی آر کے نہ اندراج ہونے کے مسائل کا سدباب ہو سکے گا۔پولیس کے سامنے دفعہ 161 ض۔ف کا بیان آڈیو /وڈیو ذرائع سے ریکارڈ کیا جا سکے گا،انوسٹٹیگیشن 45 دنوں کے اندر مکمل کی جائے گی۔دفعہ 173 ض ف کی رپورٹ پولیس پراسکیوٹر کو بھیجے گی جو اس کی جانچ پڑتال کر کے اس کے اندر نقائص کی نشاندہی اور تصیح کروائے گا۔جج صاحبان مہینہ وار رپورٹ اپنے متعلقہ ہائی کورٹ کو بھیجوانے کے پابند ہوں گے۔اور اگر ٹرائل کا فیصلہ 9 مہینوں میں نہیں ہوتا تو اس کی وضاحت دینی ہو گی۔ترامیم کے مطابق جہاں ہائی کورٹ کا یہ نقطہ نظر ہو کہ مقدمے کے نمٹانے میں تاخیر عدالت کے پریذائیڈنگ آفیسر یا عدالت کے کسی منصب دار کی وجہ سے ہو تو قانون کے مطابق تادیبی کارروائی شروع کرے گی یا شروع کرنے کی ہدایت کرے گی۔ ترامیم کے مطابق کسی بھی فوجداری کیس میں 3 دن سے زیا دہ التوا نہیں مل سکے گی۔ ترامیم کے مطابق فوجداری مقدمات میں تمام گواہان کی شہادتیں،

آڈیو /وڈیو ذرائع سے ریکارڈ کی جا سکیں گی جن کو انگریزی زبان کے ساتھ ساتھ اس زبان میں جس میں شہادت دی گئی ہولفظ بہ لفظ لکھا جائے گا۔ ترامیم کے مطابق گواہان کی شہادتیں وڈیو لنک کے ذریعے بھی کی جا سکیں گی۔ترامیم کے مطابق وفاقی حکومت وقتاً فوقتاً سزائیں جاری کرنے یا عائد کرنے کے لیئے رہنما اصول وضع کرے

گی،ملزم کی گرفتاری کا جامع طریقہ کار تجویز کیا گیا ہے جس میں گرفتار کرنے والا پولیس آفیسر ملزم کو گرفتاری کی وجہ بتانے کے ساتھ ساتھ اس کے گھر والوں کو گرفتاری کی اطلاع اور ملزم کو اپنی مرضی کے وکیل سے رابطہ کرنے کی سہولت فراہم کرے گا۔ترامیم کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومت تھانوں کو اخراجات کی مد

میں فنڈز جاری کریں گی۔ ترامیم کے مطابق پلی بار گینیگ کا نیا تصور متعارف کرایا گیا ہے جو بنیادی طور پر عدالت کے بیک لاگزکو کم کرے گا جبکہ پلی بارگینیگ کا اطلاق موت، عمر قید یا 7 سال سے زیادہ سزا کے جرائم اور عورتوں یا بچوں کے خلاف جرائم والی سزاؤں پر نہیں ہو گا۔ ترامیم کے مطابق امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیئے جلسے جلوسوں میں ہتھیار لے جانے پر پابندی ہو گی، ترامیم کے مطابق مختلف جرائم میں سزاؤں

کی حد کو بڑھایا گیا ہے،عورت کو حراساں کرنے والے شخص کو سزا دی جا سکے گی۔ ترامیم کے مطابق قانون شہادت میں بھی اہم ترامیم کی گئی ہیں جس میں جدید آلات کے ذریعے حاصل ہونے والے شواہد کو شہادت کا حصہ بنا یا جا سکے گا۔ترامیم کے مطابق وفاقی دارلحکومت میں فرانزک سائنس ایجنسی اور کرمینل پراسیکیوشن سروس بنا نے کے لیئے نئے قوانین متعارف کروا ئے گئے ہیں،جیل قوانین میں بھی اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…