اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت سول اور فوجداری نظامِ عدل کے قوانین میں ضروری تبدیلیوں سے ملک میں انصاف کے نظام کو مؤثر اور اِس تک غریب کی رسائی کو یقینی بنا رہی ہے، 1908 کے بعد پہلی دفعہ حکومت سول قانون میں تبدیلی لیکر آ رہی ہے، ایک صدی پرانے قوانین میں اصلاحاتی تبدیلی کے حوالے سے ماضی میں کسی حکومت نے نہیں سوچا،
ملک کی بدقسمتی رہی ہے کہ ماضی کی حکومتوں کی ان قوانین میں تبدیلی نہ کرنے کی بڑی وجہ اشرفیہ کا ان قوانین کی آڑ میں قانون کی گرفت سے اپنے لئے راہِ فرار کے راستے محفوظ رکھنا تھا، موجودہ دورِ حکومت میں عدلیہ آزاد ہے، حکومت ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان میں قانون کی بالادستی کیلئے اصلاحات لے کر آئی، انصاف کی فوری اور یقینی فراہمی کا براہِ راست تعلق گورننس کی بہتری سے ہے۔ بدھ کو وزیر اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت سول قانون میں اصلاحات پر اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں شرکاء کو تین سالہ دورِ حکومت میں نافذ کی گئی اصلاحات اور آئندہ کے لائحہ پر تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ وراثتی سرٹیفکیٹ کی فراہمی اسلام آباد میں جنوری 2021، پنجاب اور سندھ میں جون 2021 اور خیبر پختونخوا میں دسمبر 2021 سے یقینی بنائی جا رہی ہے،بلوچستان میں بھی اسکے قانون کی منظوری پر تیزی سے کام جاری ہے،اب تک مجموعی طور پر نئے نظام کے تحت (15 دن کی مدت میں) 10 ہزار 485 خاندانوں نے وراثتی سرٹیفکیٹ حاصل کیا،سمندر پار پاکستانیوں کے وراثتی سرٹیفکیٹ کے حصول کیلئے بیرونِ ملک پاکستانی سفارتخانوں میں 22 کاونٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا جس میں 12 ممالک شامل ہیں،اسکے علاوہ اجلاس کو بتایا گیا کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے تحفظ کیلئے
قانون کے تحت ایک سال کی قلیل مدت میں اسلام آباد میں 198 میں سے 136، پنجاب میں 810 میں سے 122 اور خیبر پختونخوا میں 421 میں سے 78 کیسز پر فیصلہ دیا گیا. مذکورہ قانون کے تحت خواتین کو وراثت میں حصے کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ سول نظامِ انصاف اور فوجداری قوانین میں اصلاحاتی
تبدیلیوں کے بعد نہ صرف انصاف کے عمل میں تیزی آئیگی بلکہ الیکٹرانک شواہد، الیکٹرانک ایف آئی آر و دیگر اقدامات سے حکومت کے قانون کی بالادستی اور امیر اور غریب کیلئے ایک قانون کے منشور کو عملی جامہ پہنایا جا سکے گا۔وزیرِ اعظم نے ان اقدامات پر ترجیحی بنیادوں پر عمل کرنے، اداروں کے مابین روابط مضبوط کرنے و
تعاون بڑھانے اور تمام اسٹیک ہولڈز کو اعتماد میں لینے کی ہدایات جاری کیں۔وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت سول اور فوجداری نظامِ عدل کے قوانین میں ضروری تبدیلیوں سے ملک میں انصاف کے نظام کو مؤثر اور اِس تک غریب کی رسائی کو یقینی بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ 1908 کے بعد پہلی دفعہ حکومت سول قانون میں تبدیلی
لیکر آ رہی ہے،ایک صدی پرانے قوانین میں اصلاحاتی تبدیلی کے حوالے سے ماضی میں کسی حکومت نے نہیں سوچا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ملک کی بدقسمتی رہی ہے کہ ماضی کی حکومتوں کی ان قوانین میں تبدیلی نہ کرنے کی بڑی وجہ اشرفیہ کا ان قوانین کی آڑ میں قانون کی گرفت سے اپنے لئے راہِ فرار کے راستے محفوظ رکھنا تھا۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ دورِ حکومت میں عدلیہ آزاد ہے،حکومت ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان میں قانون کی بالادستی کیلئے اصلاحات لے کر آئی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انصاف کی فوری اور یقینی فراہمی کا براہِ راست تعلق گورننس کی بہتری سے ہے۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں تک فوری اور سستے انصاف کی فراہمی حکومت کی اولین
ترجیحات میں شامل ہے۔اجلاس میں وفاقی وزراء، فروغ نسیم، فواد چوہدری، معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گِل، وزیرِ اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار، پارلیمانی سیکٹری وزراتِ قانون ملیکہ بخاری اور اعلیٰ افسران نے شرکت کی وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان اور صوبائی وزراء قانون راجہ بشارت، فضل شکور خان اور متعلقہ صوبائی افسران نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔