اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )سپریم کورٹ میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں چشم کشا انکشاف کے مطابق دوہری شہریت والے افسران کی تعداد 22 ہزار 380 ہے۔ اہم عہدوں پر تعینات افسران نے امریکہ، کینیڈا، انگلینڈ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک کی شہریت حاصل کر رکھی ہے۔تفصیلات کے مطابق ان میں1100 کا تعلق صرف پولیس اور بیوروکریسی سے ہے اور ان میں سے540 کینیڈین،240 برطانوی
،190 کے قریب امریکہ کے بھی شہری ہیں۔اردو ورلڈ کے مطابق درجنوں سرکاری ملازمین نے آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ملائیشیا اورآئرلینڈ جیسے ملکوں کی بھی شہریت لے رکھی ہے۔ 110 سرکاری افسروں میں اہم حکومتی عہدوں پر بھی براجمان ہیں۔گریڈ 22 کے 6، ایم پی ون سکیل کے 11، گریڈ 21 کے 40،گریڈ 20 کے 90، گریڈ 19 کے 160 ، گریڈ 18کے 220، گریڈ 17 کے 160داخلہ ڈویژن کے 20، پاور ڈویژن 44، ایوی ایشن ڈویژن 92، خزانہ ڈویژن 64، پٹرولیم ڈویژن 96، کامرس ڈویژن 10، آمدن ڈویژن 26اطلاعات و نشریات 25، اسٹیبلشمنٹ 22، نیشنل فوڈ سکیورٹی 7، کیپیٹل ایڈمنسٹریشن11، مواصلات ڈویژن 16، ریلوے ڈویژن 8، کیبنٹ ڈویژن کے 6 افسر دہری شہریت کے حامل ہیں۔سب سے زیادہ دہری شہریت کے حامل افراد کا تعلق محکمہ تعلیم سے ہے۔، ان کی تعداد 140 سے زیادہ ہےقومی ایئر لائن کے 80 سے زیادہ، لوکل گورنمنٹ 55، سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر 55، نیشنل بینک 30، سائنس اور ٹیکنالوجی 60، زراعت 40سے زیادہ، سکیورٹی ایکسچینج کمیشن 20، آبپاشی 20، سوئی سدرن 30، سوئی ناردرن 20، پی ایم ایس 17، پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس 14، نادرا کے 15 ملازمین دہری شہریت کے حامل ہیں۔دوسری جانب عالمی درجہ بندی میں جاپان اور سنگاپور کے پاسپورٹس 2022 کے طاقتور ترین پاسپورٹس قرارپائے ہیں ،جبکہ مسلم دنیا کا طاقتورترین پاسپورٹ متحدہ عرب امارات کا ہے ،پاکستانی پاسپورٹ بدستور چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ ہے،میڈیارپورٹس کے مطابق ہینلے پاسپورٹ انڈیکس نے 2022 کے لیے دنیا کے طاقتور پاسپورٹس کی فہرست جاری کردی ،پہلی سہ ماہی کے لیے عالمی درجہ بندی میں جاپان اور سنگاپور کے پاسپورٹس 2022 کے طاقتور ترین پاسپورٹس قرار پائے،دونوں ممالک کے شہری 192 ممالک میں بغیر ویزا سفر یا ایئرپورٹ پہنچتے ہی ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران پابندیاں بڑھنے سے انڈیکس کی 16 سالہ تاریخ میں عالمی سطح پر سفری خلا میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا۔مجموعی طور پر 199 پاسپورٹس کی درجہ بندی کی گئی
جاپان اور سنگاپور کے بعد جنوبی کوریا اور جرمنی 190 ممالک تک رسائی کے ساتھ مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر ہیں۔ویزا فری یا کسی جگہ پہنچنے پر ویزا حاصل کرنے والے پاسپورٹ کی اس فہرست میں اٹلی، فن لینڈ، اسپین اور لگسمبرگ مشترکہ طور پر تیسرے نمبر پر ہیں جن کے شہریوں کو 189 ممالک میں یہ سہولت دستیاب ہے۔188 ممالک کے ساتھ ڈنمارک، فرانس، نیدرلینڈز، سوئیڈن اور
آسٹریا کے پاسپورٹس چوتھے نمبر پر رہے جبکہ پرتگال اور آئرلینڈ کے پاسپورٹس کے حامل افراد 187 ملکوں میں ویزا فری یا ویزا آن ارائیول کی سہولت حاصل کرسکتے ہیں۔186 ممالک میں یہ سہولت حاصل کرنے والے پاسپورٹس سوئٹزرلینڈ، امریکا، برطانیہ، ناروے، بیلجیئم اور نیوزی لینڈ کے شہریوں کے پاس ہیں، جبکہ یونان، مالٹا، چیک ریپبلک اور کینیڈا کے پاسپورٹس اس فہرست میں 8 ویں نمبر پر
رہے۔پولینڈ اور ہنگری کے پاسپورٹ 183 ممالک کے ساتھ 8 ویں، لتھوانیا اور سلواکیہ 9ویں اور ایسٹونیا، لٹویا اور سلوانیا 10 ویں نمبر پر موجود ہیں۔اس کے برعکس جن خطوں کے شہریوں کو سب سے کم ممالک میں مفت ویزا یا ایئرپورٹ پر ہی ویزا کی سہولت میسر ہے ان میں پہلے اور دوسرے نمبر پر افغانستان اور عراق کے شہری شامل ہیں، جن کو صرف بالترتیب 26 اور 28 ممالک میں یہ سہولت
حاصل ہے، جبکہ شام کے پاسپورٹ کے حامل افراد صرف 29 ملکوں میں اس سہولت سے استفادہ کر سکتے ہیں۔پاکستانی پاسپورٹ بدستور چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ ہے مگر اس بار ویزا فری یا ویزا آن ارائیول کی سہولت 32 کی بجائے 31 ممالک تک گھٹ گئی ہے جبکہ یمن اور صومالیہ کے پاسپورٹس بالترتیب 5 ویں اور چھٹے نمبر پر بدترین قرار پائے۔فلسطین اور نیپال کے پاسپورٹ 7 ویں اور شمالی کورین پاسپورٹ 8 ویں نمبر پر رہا۔اس انڈیکس میں سب سے طاقتور پاسپورٹ ایک مسلم ملک کا
قرار پایا ہے جو متحدہ عرب امارات ہے جس کے بعد سوئیڈن، فن لینڈ، اٹلی دوسرے، جرمنی، نیدرلینڈز، ڈنمارک، آسٹریا، فرانس، اسپین، سوئٹزرلینڈ، جنوبی کوریا اور نیوزی لینڈ تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔اس فہرست میں بھی پاکستانی پاسپورٹ چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ قرار دیا گیا ہے مگر ویزا فری یا آن ارائیول کی سہولت 38 ممالک کے لیے دستیاب قرار دی گئی ہے۔