کراچی (این این آئی)کراچی میں گرین لائن بس سروس پر پتھراؤ کیا گیا جس کے نتیجے میں بسوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔میڈیا رپورٹ کے کے مطابق کراچی میں گرین لائن بسوں پر چار جگہوں پر پتھراؤ کیا گیا جس کے نتیجے میں بسوں کے شیشے ٹوٹ گئے، پتھراؤ کے فوری بعد کے مناظر کی ویڈیو سامنے آگئیں۔پولیس نے دعویٰ کیا کہ گرین لائن کے اطراف کچھ
رہائشی بچوں نے شرارتاً پتھراؤ کیا۔ادھر پٹیل پاڑہ اسٹاپ پر پہنچنے والی گرین لائن بس کے دروازے لاک ہوگئے جس کے بعد مسافر بس میں ہی پھنس گئے بعدازاں مرمت کے بعد گیٹ کھولے گئے تو مسافر روانہ ہوئے۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ گرین لائن کی حفاظت سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے، اگر رینجرز بھی بلانی ہے تو وہ سندھ حکومت نے بلانی ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ملزمان کو قانون کی گرفت میں لائے گی تو دوبارہ ایسا نہیں ہوگا۔گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ کراچی کے شہریوں کے لیے معیاری سروس شروع کی گئی، بس سروس پر پتھراؤ ہونا افسوسناک ہے، پتھراؤ کے واقعات کی تحقیقات ہونی چاہیے۔عمران اسماعیل نے کہا کہ اس معاملے پر ڈی جی رینجرز سے بھی بات ہوئی ہے، ڈی جی رینجرز کو کہا ہے کہ گرین لائن کے لیے رینجرز اہلکاروں کو گشت پر لگایا جائے۔انہوں نے کہا کہ گرین لائن کے روٹ میں 15 سے 20 تھانے آتے ہیں لیکن مقدمہ درج نہیں ہوا۔علاوہ ازیں وفاقی
وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سیدامین الحق نے کراچی میں گرین لائن بسوں پر پتھراؤ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔اپنے بیان میں وفاقی وزیرنے کہاکہ گرین لائن کے کچھ اسٹیشنز پر پتھراؤ کی اطلاعات تشویشناک ہیں، کراچی کے شہریوں کو میسر جدید ٹرانسپورٹ سسٹم مافیا سے برداشت نہیں ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہلیان کراچی شرپسند عناصر کے عزائم ناکام بنائیں، گرین لائن کی حفاظت کی ذمہ داری سندھ حکومت پر ہے۔ امین الحق نے کہا کہ کراچی کے شہری گرین لائن کواپنا اثاثہ سمجھتے ہوئے اس کاخیال رکھیں، شہرکو بدحال کرنے کے ذمہ دار عناصر اس منصوبے کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔