کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک)کوئٹہ میں نوجوان ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل عملے کے احتجاج کے دوران اس وقت ایک دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب پولیس نے کوئٹہ سٹی کے نئے اسسٹنٹ کمشنر محمد علی درانی کو پکڑ کر جیل کی وین میں لے جانے کی کوشش کی۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل عملے کو ریڈ زون کی جانب جانے سے روکا
جا رہا تھا اور ان پر لاٹھی چارج کے علاوہ ان کی پکڑ دھکڑ جاری تھی۔اسی دوران بنائی گئی ایک ویڈیو میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر محمد علی درانی کو ان کے محافظ پولیس اہلکاروں سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔سول لائنز پولیس نے مجموعی طور پر 24 ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل سٹاف کے اراکین کو گرفتار کیا ہے۔بلوچستان میں نوجوان ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل عملہ ڈیڑھ ماہ سے زیادہ عرصے سے احتجاج کر رہا ہے۔ ان کی جانب سے وزیر اعلیٰ ہائوس کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا۔اس اعلان کے تحت نوجوان ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس نے جب دوپہر کو سول ہسپتال سے وزیر اعلیٰ ہائوس کی جانب نکلنے کی کوشش کی تو پولیس نے پہلے ڈاکٹروں کو ہسپتال کے اندر ہی روکنے کی کوشش کی۔تاہم نوجوان ڈاکٹر اور پیرا میڈیکس ہسپتال سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے لیکن انسکمب روڈ پر سول ہسپتال کے آخری کونے پر پولیس کی بھاری نفری کھڑی تھی۔جب نوجوان ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس میں سے دس
کے قریب پولیس کی حصار کی جانب بڑھے تو پولیس اہلکاروں نے ان پر لاٹھی چارج کیا جس سے وہ زخمی ہو گئے۔زخمی ڈاکٹروں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم پولیس اہلکاروں نے یہاں ڈاکٹروں کی گرفتاری شروع کر دی اور ان کو ریڈ زون کی جانب نہیں جانے دیا۔ان گرفتاریوں کی ایک ویڈیو میں یہ نظر آ رہا ہے کہ چند پولیس اہلکاروں نے
کوئٹہ سٹی کے نئے اسسٹنٹ کمشنر کو ڈاکٹر سمجھ کر پکڑ لیا۔انھیں پکڑنے کے بعد اس وین کی جانب لے جانے کی کوشش کی گئی جس میں گرفتار کیے جانے والے ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس کو بند کیا گیا تھا۔تاہم اس دوران اسسٹنٹ کمشنر کے محافظوں نے پولیس اہلکاروں کو روک لیا۔ ویڈیو میں اسسٹنٹ کمشنر کے محافظوں کو واضح طور پر یہ کہتے سنا
جا سکتا ہے کہ یہ صاحب ہیں، یہ صاحب ہیں۔اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ کی حیثیت سے محمد علی درانی کی تعیناتی چند روز قبل ہی ہوئی تھی۔ شاید انھیں بعض پولیس اہلکار پہچان نہیں سکے جس پر انھیں بھی ڈاکٹر سمجھ کر پکڑنے کی کوشش کی گئی۔