اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم عمران خان کو بطور رکن اسمبلی نااہل قرار دینے کی درخواست خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ، جس میں درخواست گزار فداللہ پر 10 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کردیا گیا ہے اور درخواست گزار کو تین دنوں میں جرمانہ کی رقم جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔عدالت نے
تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ اس طرح کی درخواستیں عوامی مفاد کے زمرے میں نہیں آتیں، شہری فدا اللہ نے عدالتی اور سائلین کا وقت ضائع کیا۔ عدالت نے درخواست گزار سے جرمانے کی رقم لے کر سرکاری خرچ پر وکیل فراہم کرنے کے فنڈ میں رقم جمع کرانے کی ہدایت کردی ، یاد رہے کہ گزشتہ روزہائیکورٹ نے وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی نااہلی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی تھی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار فدا اللہ کی نااہلی کی درخواست مسترد کر دی۔دوران سماعت فدا اللہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو نااہل قرار دیا جائے کیونکہ انہوں نے اپنے خطاب میں اپنے 16 رکن قومی اسمبلی کے بک جانے کا انکشاف کیا تھا۔انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ کے حوالے سے کہا کہ شیخ رشید نے اعتراف کیا تھا کہ انہیں معلوم ہے کہ وہ بکنے والے 16 رکن قومی اسمبلی کون ہیں۔درخواست گزار نے کہا کہ شیخ رشید نے تسلیم کیا تھا کہ اگر نام لے لیا تو تحریک انصاف
کی حکومت ختم ہوجائے گی جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہاں سیاسی تقریر نہ کریں بلکہ قانونی حوالہ پیش کریں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کہاں کے رہائشی ہیں اور وہاں کے رکن اسمبلی کس جماعت سے ہیں؟وزیر اعظم عمران خان اور شیخ رشید کو نااہل قرار دینے والے درخواست گزار فدا اللہ نے کہا کہ میں لکی مروت
سے ہوں اور رکن اسمبلی مسلم لیگ (ن) سے ہیں۔بعدازاں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار فدا اللہ کی درخواست اس ریمارکس کے ساتھ مسترد کی کہ ان سے کہیں کہ وہ درخواست دائر کریں۔یاد رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ عدالت کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف نااہلی کی درخواست مسترد کی گئی ہو۔24 ستمبر 2018 کو
سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما بیرسٹر دانیال چوہدری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف کاغذات نامزدگی میں بیٹی ظاہر نہ کرنے کے خلاف نااہلی کی درخواست مسترد کردی تھی۔درخواست میں صادق اور امین نہ ہونے کی بنیاد پر عمران خان کی تاحیات نااہلی کی استدعا کی گئی تھی۔