اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تین سال میں بہت سے مسائل سامنے آئے لیکن مایوس نہیں ہوئے، مہنگائی کی عالمی لہر سے پوری دنیا کی طرح پاکستان بھی شدید متاثر ہوا ،خطہ کے دوسرے ممالک کی نسبت اب بھی پاکستان بہت سستا ملک ہے، کسی حکومت کو ہمارے جیسے چیلنجز کا سامنا نہیں کرنا پڑا اس کے باوجود مشکلات سے
نکل آئے، نچلے طبقہ کو اوپر اٹھانے کیلئے کوشاں ہیں، کرپشن کی وجہ سے رنگ روڈ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا، اس کی الائنمنٹ غلط کی گئی تھی،سیاحت، آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں میں بے تحاشا مواقع موجود ہیں، صنعتکاروں اور سرمایہ کاری کیلئے سہولتیں اور آسانیاں پیدا کریں گے اور ٹیکس کلچر کو فروغ دیں گے،ہر ہفتے اجلاس منعقد کرکے سپیشل اکنامک زونز میں سہولیات کی فراہمی کا جائزہ لوں گا۔وہ راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام 14ویں انٹرنیشنل چیمبرز سمٹ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کرپشن کی وجہ سے رنگ روڈ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا، اس کی الائنمنٹ غلط کی گئی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ صنعتیں لگانے کیلئے سرکاری اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ کیا ہے، ملک میں انڈسٹریل زونز کے قیام کیلئے ہر ممکن سہولیات فراہم کریں گے، بنگلہ دیش اور دیگر ملکوں میں انڈسٹریل زونز میں تمام سہولیات فراہم کی جاتی ہیں تاہم یہاں ماضی میں انڈسٹریل
زونز ڈیکلیئرڈ تو کر دیئے گئے لیکن سہولیات فراہم نہیں کی گئیں، اب میں ہر ہفتے اجلاس منعقد کرکے سپیشل اکنامک زونز میں سہولیات کی فراہمی کا جائزہ لوں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ریاست مدینہ دنیا کی تاریخ کا سب سے کامیاب ماڈل ہے، ریاست مدینہ کا مطلب لوگوں کی زندگیوں میں مثبت انقلاب ہے، ہم ریاست مدینہ کے سنہری اصولوں پر عمل پیرا ہو
کر اپنی زندگیوں میں بہتری لا سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں جو بھی معاشرہ کامیاب ہوا ہے وہ ریاست مدینہ کے اصولوں کو اختیار کرکے ہی کامیاب ہوا ہے، ریاست مدینہ میں قانون کی حکمرانی، بالادستی اور انصاف تھا، ہماری جدوجہد بھی ملک میں قانون کی بالادستی قائم کرنے کیلئے ہے لیکن طاقتور مافیاز نہیں چاہتے کہ ملک میں قانون
کی حکمرانی ہو، میری 22 سالہ سیاسی جدوجہد کرپشن کے خلاف ہے، میں کرپشن کے خلاف جدوجہد کو جہاد سمجھتا ہوں، کرپشن کے خلاف جنگ صرف عمران خان نے نہیں سارے معاشرے نے لڑنی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو ملکی معاشی حالات انتہائی خراب تھے، ہم سے پہلے کسی حکومت کو اتنے خراب حالات اور چیلنجز
کا سامنا نہیں کرنا پڑا، اگر دوست ممالک پاکستان کی مدد نہ کرتے تو ہم ڈیفالٹ کر گئے تھے لیکن ہم اس مشکل صورتحال سے نکلے اور معیشت بہتری کی جانب گامزن ہو گئی لیکن پھر کورونا جیسا صدی کا سب سے بڑا بحران آ گیا، اللہ تعالی نے ہمیں اس سے بھی نکالا، کورونا کی وبا کے دوران معیشت کے ساتھ ساتھ شہریوں کی جانوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا،
تین سال کے دوران ملکی معیشت کو مستحکم اور کورونا چیلنج کا کامیابی سے مقابلہ کیا جبکہ دنیا کے دیگر ممالک اس سے بہتر طور پر نمٹنے میں ناکام ہوئے اور غلط فیصلے کئے، میں نے دبائوکے باوجود مکمل لاک ڈائون نہیں کرنے دیا، آج برطانیہ بھی ہماری پیروی کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کے باعث دنیا میں سپلائی لائن شدید متاثر ہوئی اور مہنگائی
کی عالمی لہر آ گئی جس سے پوری دنیا کی طرح پاکستان بھی شدید متاثر ہوا، سپلائی لائن متاثر ہونے سے گیس، پٹرولیم مصنوعات، پام آئل سمیت تمام چیزوں کی قیمتیں بڑھ گئیں، مجھے احساس ہے کہ لوگ تکلیف میں ہیں لیکن اگر پاکستان میں اشیاکی قیمتوں کا دوسرے ممالک سے موازنہ کریں تو پاکستان خطہ کے دیگر ملکوں کی نسبت اب بھی بہت سستا ملک ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عالمی مہنگائی کی لہر کے اثرات سے عوام کوبچانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، افغانستان کی صورتحال سے بھی پاکستان متاثر ہوا لیکن ہم نے تمام چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اقدامات کئے جن کی بدولت اب ملکی برآمدات، ترسیلات زر اور محصولات میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ 6 ہزار ارب روپے کے ریکارڈ محصولات
اکٹھے کئے گئے، ملک کی 31 ارب ڈالر کی برآمدات تاریخ میں سب سے زیادہ ہیں، 32 ارب ڈالر کی ترسیلات زر ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک سال میں ہدف سے 1300 ارب روپے کی اضافی ٹیکس محصولات ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ برآمدات اور ٹیکس محصولات میں اضافہ اولین ترجیح ہے، ملک میں صنعتی انقلاب آنے سے ہی خوشحالی آئے گی، بڑے
پیمانے کی صنعتوں کی شرح ترقی 15 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ کارپوریٹ پرافٹس 230 ارب روپے کے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ٹی برآمدات 70 فیصد اضافہ کے ساتھ ساڑھے تین ارب ڈالر کی سطح پر ہیں، ماضی میں اس شعبہ کو نظر انداز کیا گیا، اب ہم اس پر کام کر رہے ہیں کیونکہ اس شعبہ میں ہمارا مستقبل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تعمیرات
اور زراعت کے شعبہ کی وجہ سے ہم کورونا کی صورتحال کے باوجود محفوظ رہے ہیں، زرعی شعبہ کی آمدن میں 1100 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، دیہات میں پیسہ گیا ہے جس کی وجہ سے موٹر سائیکل اور گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت برآمدی صنعت کیلئے مراعات اور سہولیات پر توجہ دے گی، ملک کو کرنٹ
اکانٹ خسارہ سے بچانے کیلئے برآمدات بڑھانا ہوں گی اور ٹیکس کلچر کو فروغ دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کے دیگر ملکوں کی نسبت سب سے کم ٹیکس دیا جاتا ہے، محصولات میں اضافہ کیلئے ملک میں ٹیکس کلچر کو فروغ دینا ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے ملک میں نچلے طبقہ کو اٹھانے کیلئے اقدامات کئے ہیں، امریکہ جیسے
ملک میں بھی شہریوں کو کیلئے ہیلتھ انشورنس نہیں ہے، ہماری حکومت ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے کی ہیلتھ انشورنس دے رہی ہے جس کے ذریعے انہیں علاج معالجہ کی بہترین سہولیات حاصل ہوں گی، احساس پروگرام کے تحت نچلے طبقہ کو اٹھانے کیلئے بہت سے پروگرام اور شروع کئے گئے ہیں، نوجوانوں سے بلاسود قرضے دیئے جا رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ریٹیل مارکیٹ میں ڈاکومنٹیشن اور ٹیکس کلیکشن بڑھانے کی ضرورت ہے، ہم آٹومیشن کا نظام لا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاحت، زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں میں وسیع مواقع موجود ہیں جن سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے، یہ اونچ نیچ وقتی ہے، سپلائی چین معمول پر آنے کے بعد صورتحال بہتر ہو جائے گی اور پاکستان بزنس
کمیونٹی کی مدد سے 60کی دہائی کی طرح تیزی سے ترقی کرنے والا ملک بن جائے گا۔ واضح رہے کہ راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام اس سمٹ میں ملک کے 54 سے زائد ریگولر چیمبرز، 10 سمال چیمبرز اور 13 ویمن چیمبرز کے صدور کے علاوہ سیاسی جماعتوں، وزارتوں، ترقیاتی شراکت داروں، سرکاری اداروں اور بین الاقوامی کاروباری برادری کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں جبکہ اس سمٹ سے نہ صرف کاروباری حضرات کو اپنے تجارتی مسائل کا حل تلاش کرنے کا موقع ملے گا بلکہ ملک میں کاروبار دوست تجارتی پالیسی کی تشکیل کے لئے متعلقہ حلقوں کو عملی تجاویز بھی دی جا سکیں گی۔