کراچی(این این آئی)کراچی میں گرین لائن بس سروس کا منصوبہ مکمل طور پر فعال کردیا گیا ہے جس سے یومیہ ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد مسافر استفادہ حاصل کرسکیں گے،کرایہ 15 سے 55 روپے رکھا گیا۔ ٹکٹ کے لیے ریچارج ایبل کارڈز بھی دستیاب ہوں گے۔تفصیلات کے مطابق پیرکی صبح گرین لائن بس سروس کی پہلی بس صبح 7 بجے اپنی منزل کی جانب روانہ ہوئی جبکہ
یہ بسز رات 10 بجے تک چلیں گی۔اس ضمن میں پروجیکٹ منیجرعبدالعزیز نے بتایاکہ ایسے شہری جنہیں صرف 2 سے 3 کلومیٹر سفر کرنا ہے، ان کیلئے 100 روپے کا کارڈ خریدنا سود مند رہے گا۔انتظامیہ کے مطابق مسافروں کی آسانی کے لیے کارڈ ری چارج کا نظام بھی نصب کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایاکہ جوں جوں اسٹاپ بڑھتے جائیں گے،5 روپے کرایہ بھی بڑھتا جائے گا۔سرجانی سے براستہ نارتھ ناظم آباد، نمائش تک ہزاروں افراد ان بسوں میں سفر کریں گے، گرین بس پر سفر کیلئے کم ازکم کرایہ تو 15 روپے ہے لیکن ٹکٹ 55 روپے کا خریدنا ہوگا۔ترجمان گرین لائن انتظامیہ کے مطابق ہر3منٹ کے بعد بس اسٹیشن پرآئے گی، اسٹیشن پر بس کا دروازے صرف20سیکنڈ مسافروں کیلئے کھلے گا۔انتظامیہ نے دعوی کیا کہ گرین لائن بسیں مکمل فعال ہونے سے یومیہ ایک لاکھ 35 ہزار شہری مستفید ہوسکیں گے اور ضرورت محسوس کی گئی تو بسوں کے اوقات کارمیں اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔پیرکی صبح گرین لائن بس سے نمائش چورنگی اسٹیشن پہنچنے والے مسافر کافی خوش دکھائی دیئے، ایک مسافر خاتون نے بتایاکہ بس سروس اور اس کا عملہ بہت اچھا ہے۔بس میں سفر کرنے والے طلبا نے کہا کہ اس طرح کی سروس بہت پہلے شروع ہونی چاہئے تھی،اس سے اب ہم وقت پر کالج پہنچ جائیں گے۔خیال رہے کہ گرین لائن بس سروس میں ماحول دوست ہائیبرڈ بسیں شامل کی گئی ہیں اور اس وقت ان کی تعداد 80 ہے۔ 18 میٹر لمبی بسوں میں 40 نشستیں ہیں۔ کھڑے ہو کر اور نشستوں پر بیک وقت 150 افراد سفر کرسکیں گے، زیادہ رش کی صورت میں 190 مسافروں کی گنجائش ہوگی۔ بسوں میں معذور افراد کے لیے جگہ خصوصی ہے اور خودکار ریمپ نصب ہے۔ ہر بس میں دو وہیل چیئرز کی جگہ مخصوص ہے۔کراچی گرین لائن منصوبے کے لیے بسیں فراہم کرنے والی کمپنی کے مطابق کراچی کی بسیں لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں چلنے والی بسوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ جدید ہیں۔یہ بسیں یورو تھری معیار کی اور ہائبرڈ ہیں، ان میں ڈیزل کے ساتھ خودکار طریقے سے چارج ہونے والی بیٹری بھی استعمال ہوگی جس سے ایندھن کی بچت کے ساتھ ماحول کو بھی فائدہ ہوگا۔ بسوں میں خصوصی سسٹم نصب ہے جو انجن میں آگ لگنے کی صورت میں خودکار طریقے سے آگ بجھائے گا۔خیال رہے گرین لائن منصوبہ کی تعمیرات ن لیگ کے دور میں 2016 میں شروع ہوئی تھیں۔ 16 ارب روپے لاگت والا منصوبہ ایک سال کی مدت میں مکمل ہونا تھا۔ مگر گرین لائن 4 سال کی تاخیر کے بعد 35 ارب روپے سے مکمل کیا گیا۔