اتوار‬‮ ، 24 اگست‬‮ 2025 

وفاقی حکومت کا ملک میں بنی بنائی گاڑی کی بجائے ملک کے اندر گاڑیوں کی پیداوار بڑھانے کا فیصلہ

datetime 23  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے ملک میں بنی بنائی گاڑی کی بجائے ملک کے اندر گاڑیوں کی پیداوار بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گاڑیوں کی پیداوار بڑھنے سے صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور غیرملکی زرمبادلہ بھی بچے گا،اگر گاڑی خریدنے والے کے نام پر گاڑی رجسٹر نہ ہوئی تو جرمانہ ہو گا، چھوٹی گاڑیوں پر 50 ہزار روپے جرمانہ کیا جائیگا۔

یہ بات وفاقی وزیر خسرو بختیار نے ایک انٹرویومیں بتائی ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملک کے اندر آٹو انڈسٹری میں مینوفیکچرنگ سیکٹر بڑھے، تحریک انصاف کے دور میں گاڑیوں کے 42 ماڈلز آئے ہیں، ہم نے فیصلہ کیا کہ بنی بنائی گاڑی کی بجائے ملک کے اندر گاڑیوں کی پیداوار بڑھائی جائے، گزشتہ سال مقامی سطح پر 2 لاکھ 11 ہزار گاڑیاں بنیں، حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی میری گاڑی سکیم کے تحت گزشتہ پانچ ماہ کے دوران 1 لاکھ 61 ہزار گاڑیاں بن چکی ہیں۔ خسرو بختیار نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پہلی مرتبہ گاڑی خریدنے والے کو سہولت فراہم کرنے کیلئے ڈیوٹی کم کی جس سے گاڑیوں کی ڈیمانڈ بڑھی تاہم مارکیٹ میں ڈیمانڈ اور سپلائی میں واضح فرق ہے، موجودہ حکومت کے دور میں سات نئے پلانٹس لگے جو پروڈکشن میں گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پائیدار معاشی گروتھ میں سب سے بڑا چیلنج کرنٹ اکائونٹ خسارہ ہے، ہم نے آٹو انڈسٹری کو بغور دیکھا ہے، پچھلے سال امپورٹ بل 2.7 ارب ڈالر تھا، اگر ہم بنی بنائی گاڑی منگوائیں تو اس کا تخمینہ 4.1 ارب ڈالر ہے،آٹو پالیسی کے اندر میکنزم بنایا ہے جس کے تحت ہر چھ ماہ بعد ان نمبرز پر نظرثانی کی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایس ایم ای پالیسی ایک دن میں نہیں بنی، تمام سٹیک ہولڈرز سے طویل مشاورت کے بعد اسے تیار کیا گیا ہے، کنسلٹنٹ بھی ہائر کئے گئے،

ای سی سی میں تحفظات آئے جنہیں دور کیا گیا اس کے بعد کابینہ نے اسے منظور کیا، 2007میں ایس ایم ای پالیسی لانے کی کوشش کی گئی تاہم سوائے کاغذ کے ٹکڑے کے اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے اندر تقریبا 50 لاکھ سے اوپر ایس ایم ای سیکٹرز ہیں جن میں آٹو پارٹ مینوفیکچر، بیوٹی پارلر،

گارمنٹس اور تیس لاکھ کمرشل کنکشنز ہیں، اس پالیسی کے تحت لوگوں کو کاروبار کیلئے ایک کروڑ روپے تک قرض ملے گا اور 40 سے 60 فیصد رسک حکومت برداشت کرے گی، اب تک نو کمرشل بینکوں نے اس کی بڈ کر دی ہے حکومت کی کوشش ہے کہ مائیکرو فنانس بینکس کو بھی اس میں لے آئیں تاکہ اس کا دائرہ کار بڑھے۔

موضوعات:



کالم



ریکوڈک


’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…