نیویارک(این این آئی)دنیا بھر میں گزشتہ برس نصف ارب (50 کروڑ)سے زائد افراد شدید غربت کا شکار ہوگئے کیوں کہ کورونا وبا کے باعث انہیں صحت کے لیے اپنی جیبوں سے ادائیگیاں کرنی پڑیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)اور عالمی بینک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ عالمی وبا نے بین الاقوامی سطح پر صحت کی خدمات کو متاثر کیا اور 1930 کے بعد
بدترین معاشی بحران نے جنم لیا جس نے لوگوں کے لیے صحت کی سہولیات کے لیے ادائیگی کرنا مزید مشکل بنا دیا۔ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس ادھانوم گیبریئیسس نے کہا کہ تمام حکومتیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر اپنی کوششیں بحال اور تیز کردیں کہ ہر شہری کو مالی اثرات کے خوف کے بغیر صحت کی سہولیات تک رسائی ہو۔ڈی جی عالمی ادارہ صحت نے حکومتوں پر زور دیا کہ ہیلتھ کیئر سسٹم پر اپنی توجہ بڑھائیں اور یونیورسل ہیلتھ کوریج کی راہ پر قائم رہیں جو ڈبلیو ایچ او کے مطابق ہر کسی کی بغیر مالی مشکلات کے صحت سہولت تک رسائی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر صحت، غذا اور آبادی جان پابلو یورِب نے کہا کہ محدود مالی گنجائش کے اندر حکومتوں کو صحت کے بجٹ بڑھانے اور محفوظ کرنے جیسی مشکل چیزوں کو انتخاب کرنا پڑے گا۔عالمی بینک کے عہدیدار نے کہا کہ عالمی وبا شروع ہونے سے پہلے تقریبا ایک ارب افراد اپنے گھریلو بجٹ کا 10 فیصد سے زیادہ حصہ صحت پر خرچ کر رہے تھے، یہ ناقابل قبول ہے۔یہ دو نئی رپورٹیں تمام ممالک کے لیے ایک انتباہ اور رہنما خطوط پیش کرتی ہیں جیسا کہ وہ کووڈ 19 سے بہتر واپسی اور اپنی آبادی کو محفوظ، صحت مند اور مالی طور پر محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔