بدھ‬‮ ، 15 اکتوبر‬‮ 2025 

بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ ڈھائی ٹریلین روپے تک پہنچ گیا،تہلکہ خیز دعویٰ

datetime 1  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بجلی کے شعبے کاگردشی قرضہ تیز رفتاری سے بڑھتے ہوئے ڈھائی ٹریلین روپے تک پہنچ کر معیشت کے لئے خطرہ بن گیا ہے جسے کم کرنے کے لئے سیاسی مفادات کو پس پشت ڈال کر فیصلے کرنے ہونگے۔

گزشتہ کئی سال کے دوران بجلی کے شعبے کاگردشی قرضہ کم کرنے کے لئے جو بھی اقدامات کئے گئے ہیں ان سے قرضہ تو کم نہیں ہوا البتہ عوام اور کاروباری برادری کا بوجھ بڑھا ہے ۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہبجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ ملک کی انرجی سیکورٹی کے لئے بڑا خطرہ بنا ہوا ہے جس کی وجوہات کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کی جا رہی ہے۔ کئی سو ارب روپے کی بجلی کی چوری کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، بجلی کی تقسیم و ترسیل کے دوران بھاری نقصانات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اربوں روپے کے بلوں کی ریکوری کے بجائے اسکا بوجھ بھی بل ادا کرنے والے صارفین پر ڈالا جا رہا ہے۔ آئی پی پیز سے نئے معاہدے، بجلی نرخ میں ایڈجسٹمنٹ، بجلی کے ٹیرف میں اضافہ اورنیپرا ایکٹ میں ترمیم سمیت تمام اقدامات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے کیونکہ حکومت نے گزشتہ تین سال میں اس سلسلہ میں کوئی واضح پالیسی اختیار ہی نہیں کی گئی۔ جب تک کوئی واضح لائحہ عمل اختیار نہیں کیا جائے گا گردشی قرضہ معیشت کی بنیادیں ہلاتا رہے گا۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ بجلی کے علاوہ گیس سیکٹر کی صورتحال بھی تشویشناک ہے۔ سرکاری گیس کمپنیوں کا گردشی قرضہ چھ سو ستر ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے ۔ سوئی نادرن کا گردشی قرضہ چار سو ارب روپے جبکہ سوئی سدرن دو سو ستر ارب روپے کے گردشی قرضہ میں پھنس گئی ہے

اور ان دونوں کمپنیوں کا مجموعی گردشی قرضہ جلد سات سو ارب روپے سے تجاوز کر جائے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ حکومت نے کچھ لو گوں کی نااہلی کی سزاصنعتکاروں کو دیتے ہوئے اس صنعت کا گیس ٹیرف بھی بڑھا دیا ہے جو اپنے استعمال کی بجلی خود بنا رہی ہے جس سے پیداوار اور برآمدات دونو ںمتاثر ہو رہی ہیں ۔ گیس کے

ٹیرف میں اضافہ کی وجہ حکومت کی جانب سے بروقت ایل این جی نہ خریدنا اور اب انیس اور بیس ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے ایل این جی کی خریداری ہے جس سے قومی خزانے پر اربوں روپے کا غیر ضروری بوجھ پڑا ہے۔ جبکہ اضافی قیمتوں کے علاوہ عوام اور صنعتوںکو گیس کی شدید قلت کا بھی سامنا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ


لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…