اسلام آبا د (نیوز ڈیسک) چینی سائنسدانوں نے ایک حیران کن کامیابی حاصل کی ہے جس نے دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔ماہرین نے پہلی بار چوہوں کے دماغ میں انسانی دماغی خلیات منتقل کرنے کا تجربہ کیا ہے اور وہ اس میں کامیاب بھی رہے۔ یہ خلیات وہی ہیں جو ڈوپامائن پیدا کرتے ہیں، یعنی وہ کیمیکل جو خوشی، توانائی اور مثبت جذبات کو ابھارتا ہے۔تحقیق کے دوران ان خلیات کو ڈپریشن سے متاثرہ چوہوں کے دماغ میں ٹرانسپلانٹ کیا گیا، جس کے بعد ان میں انزائٹی اور ڈپریشن کی علامات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی جبکہ خوشی کا احساس بڑھ گیا۔یہ مطالعہ معروف سائنسی جریدے ’سیل‘ میں شائع ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اس تکنیک کو مستقبل میں دماغی بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ڈپریشن اس وقت دنیا کے عام ترین دماغی امراض میں شمار ہوتا ہے، جس سے لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں لوگ متاثر ہیں۔ جب ڈوپامائن پیدا کرنے والے خلیات درست طریقے سے کام نہیں کرتے تو انسان میں ڈپریشن، انزائٹی اور دیگر دماغی مسائل شدت اختیار کر لیتے ہیں۔سائنسدانوں نے اس مقصد کے لیے اسٹیم سیل ٹیکنالوجی استعمال کی اور انسانی خلیات تیار کرکے چوہوں کے دماغ میں لگائے۔ حیرت انگیز طور پر یہ خلیات بالکل اصل دماغی خلیوں کی طرح فعال ہوگئے اور دماغی سرکٹس کے ساتھ جُڑ کر سگنلز وصول کرنے لگے۔محققین کے مطابق یہ طریقہ علاج مستقبل میں ڈپریشن اور انزائٹی جیسے امراض کے لیے دواؤں کا متبادل ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اکثر ادویات کے سنگین مضر اثرات بھی سامنے آتے ہیں۔تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانوں پر اس طریقہ کار کو آزمانے کے لیے مزید تحقیق اور تجربات کی ضرورت ہے تاکہ اس کی افادیت اور مکمل حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔