بدھ‬‮ ، 09 جولائی‬‮ 2025 

سرحد کی طویل بندش، پاک افغان تجارت سے منسلک چمن کے 50 ہزار تاجر بے روزگار ہوگئے

datetime 25  اکتوبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

چمن (این این آئی)چمن افغان سرحد کی طویل بندش کے نتیجے میں پاک افغان تجارت سے منسلک چمن کے 50 ہزار تاجر بے روزگار ہوگئے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق چمن افغان سرحد کی 18 یوم بندش کے نتیجے میں چمن کے مقامی تاجروں کو یومیہ 10 کروڑ روپے کا کاروبار اور ڈیٹنشن کی مد میں نقصان پہنچ رہاہے۔چمن چیمبر آف کامرس کے سابق صدر جمال الدین اچکزئی نے بتایا کہ

چمن سرحد کی 18 روزہ بندش کے نتیجے میں سرحد پار 1450خالی اور تازہ پھلوں خشک میوہ جات سمیت دیگر اشیاء سے لدے پاکستانی ٹرکوں کی آمد رک گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے لیے پاکستان سے مال سے لدے ٹرکس سرحد کے قریب رکے ہوئے ہیں ، ان گاڑیوں کا عملہ بے یار و مدگار پڑا ہوا ہے جن کے پاس کھانے اور دیگر ضروریات کے لیے رقم بھی ختم ہوگئی ہے، درآمد و برآمدی سرگرمیوں کی معطلی سے ٹریڈ کے روزگار سے منسلک لاکھوں افراد بھی بے روزگار ہوگئے ہیں اور چمن کی مصروف ترین شاہراہ ویران ہوگئی۔چمن چیمبر کے ایک اور سابق صدر حاجی جلات خان نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ چمن پر پاک افغان سرحد کو فوری کھولنے کا اعلان کرے تاکہ امن و امان کی ممکنہ طور پر خراب ہونے والے حالات رونما نہ ہوسکیں۔انہوں نے بتایا کہ چمن میں 1000 ایکڑ اراضی سال 2020ء میں اسپیشل اکنامک زون کے لیے مختص کی گئی تھی ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیراعظم عمران خان بلوچستان میں معاشی لانے کے لیے مجوزہ اکنامک زون کا باقاعدہ سنگ بنیاد رکھنے کا اعلان کریں اور ساتھ چمن چیمبر کی مشاورت سے بارڈر مارکیٹ قائم کرنے کی حکمت عملی وضع کریں۔چمن چیمبر آف کامرس کے صدر محمد ہاشم نائب صدر نذر جان اچکزئی نے کہا کہ چمن کے باسی گیس بجلی کے علاوہ تعلیم و صحت کے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں،

وزیراعظم عمران خان کو چاہیئے کہ وہ چمن کے لیے خصوصی ترقیاتی پیکج کا اعلان کریں کیونکہ چمن افغانستان اور وسط ایشیاء کے ممالک کے لیے گیٹ وے ہے، پاک افغان بارڈر بند ہونے کی وجہ سے پھنسے ہوئے 1400 کینٹینرز پر ڈیٹنشن ودیگر سرچارجز کی مد میں یومیہ 100سے 150ڈالر ادا کرنا پڑرہا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ پاک افغان تعلقات میں سیاست اور تجارت کو الگ رکھا جائے۔چمن چیمبر آف کامرس کے صدر حاجی محمد ہاشم

نے کہا ہے کہ چمن ایک اہم تجارتی علاقہ ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ چمن کے لوگوں کے روزگار کا واحد ذریعہ سرحد پر تجارتی نقل وحمل ہے، چمن شہر پر وفاق اگر خصوصی توجہ مرکوز کرے تو اربوں روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت کے آنے کے بعد خطے کی صورتحال تبدیل ہوئی ہے جس سے تجارت کے وسعت کے تناظر میں پاکستان کو موثر حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے بھرپور استفادے کی ضرورت ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ساڑھے چار سیکنڈ


نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…