اسلام آباد (این این آئی)ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر ، اس کے والد ذاکر جعفر، والدہ عصمت آدم اور ملازمین افتخار، جمیل، جان محمد سمیت تھراپی ورکس سے وابستہ 6 ملزمان پر بھی فرد جرم عائد کردی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل دو ماہ میں مکمل کرنے
کاحکم دے رکھاہے، فرد جرم عائد ہونے کے بعد حکم پر عمل درآمد کا آغاز ہوگیا ہے۔سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر عدالتی کارروائی میں مسلسل مداخلت کرتا رہا اور کہا کہ نور قربان ہونا چاہتی تھی، اس نے خود کو قربانی کیلئے پیش کیا۔ظاہر جعفر نے کمرہ عدالت میں نور مقدم کے والد شوکت مقدم سے ہاتھ جوڑ کر معافی بھی مانگی۔ ظاہر جعفرنے بار بار عدالت سے فون کال کرنے کی اجازت کی استدعا بھی کی۔دوران سماعت ظاہر جعفر کے ملازم ملزم افتخار نے روتے ہوئے کہا کہ نور کا دو سال سے آنا جانا تھا، نہیں علم تھا کہ یہ ہو گا۔جبکہ تھراپی ورکس کے چھ ملزمان بھی عدالتی نوٹس پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے اور صحت جرم سے انکارکیا۔عدالت نے استغاثہ کے گواہ 20 اکتوبر کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔خیال رہے کہ اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 20 مئی کو 28 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔نور مقدم قتل کیس کا ملزم ظاہر جعفر پولیس کی تحویل میں ہے جس کا پولیس کی جانب سے پولی گرافک ٹیسٹ بھی کرایا گیا ہے۔