اسلام آباد(آن لائن)وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ڈالر ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف ایف آئی اے نے گھیرا تنگ کر دیا ہے، 5 کمپنیوں کے آڈٹ کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ مذہب کی بنیاد پر کسی کو نہیں چھیڑیں گے، پی ڈی ایم جو کرنے جار ہی ہے یہ نہ ہو اسکے گلے پڑجائے، سول ملٹری تعلقات کے حوالہ سے کوئی مسئلہ نہیں، سب ٹھیک ہیں ، سرکاری بیان دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوں ۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کی نماز جنازہ پر وزارت داخلہ نے بہترین انتظامات کئے، اور محسن پاکستان کو وزارت داخلہ نے سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا، وزیراعظم کی ہدایات تھی کہ ڈاکٹر قدیر کی تدفین فیصل مسجد میں کی جائے، لیکن گھر والوں کی مرضی کے بعد انہیں ایچ ایٹ میں سپردخاک کیا گیا۔وزیرداخلہ نے کہا کہ ڈالر ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف ایف آئی اے نے گھیرا تنگ کر دیا ہے اور 5 بڑی کمپنیوں کا آڈٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، 88 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے جب کہ 47 کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے، ڈالر اگر غیر قانونی طریقہ سے افغانستان بھیجا گیا تو اس پر کسٹمز کو تحقیقات کرنی چاہئے، کسٹم ڈیپارٹمنٹ وزارت داخلہ کے ماتحت نہیں، ہمارا کام صرف ہولڈنگ ہے تحقیقات کا ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ 27 ہزار این جی اوز میں سے 91 فارن فنڈنگ میں ملوث ہیں، ان این جی اوز کی فنڈنگ کے معاملات بھی دیکھ رہے ہیں، این سی اوسی کو بدنام کرنیکیلیے جعلی انداراج کیے جارہے ہیں، ایف آئی اے کو جعلی ویکسینیشن کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے، دو پاسپورٹ کے حامل افراد 30 اکتوبر تک ایک پاسپورٹ سرنڈر کرسکتے ہیں، دو دو شناختی کارڈ کی جرمانہ فیس 10 ہزار سے کم ہو کر 5 ہزار کردی ہے، حکومت کو سمری بھیج رہے ہیں کہ جن بارڈر پر ایف آئی اے اور کسٹم نہیں وہاں تعیناتی کی جائے اور سہولت دی جائے۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ مذہب کی بنیاد پر کسی کو نہیں چھیڑیں گے، پی ڈی ایم جو کرنے جار ہی ہے یہ نہ ہو اسکے گلے پڑجائے، انہیں میڈیا دیکھ رہا ہے، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اپنے سیاسی فیصلوں میں خطے کی صورتحال کو مد نظر رکھے۔ سول ملٹری تعلقات کے حوالہ سے ایک سوال پر وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ
سرکاری بیان دینے کی اپوزیشن میں نہیں ہوں سرکاری بیان فواد چوہدری اور وزیر دفاع پرویز خٹک ہی دے سکتے ہیں تاہم یہ کہنا چاہتا ہوں کہ سول ملٹری تعلقات کے حوالہ سے کوئی مسئلہ نہیں سب ٹھیک ہیں ، جب بھی ٹرانسفر ہوتی ہیں،وہ معمول کے مطابق ہوتی ہیں، وزیر اعظم کی ہدایات پر پی ایم آفس میں افغانستان ڈیسک بنے گا، وزارت داخلہ بھی اسکا حصہ ہوگی۔