لاہور( این این آئی)ڈالر کی قیمت میں حالیہ اضافے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے تمام ایکسچینج کمپنیوں کے معاملا ت کی جانچ پڑتال شروع کر دی ۔ ایف آئی اے کے ذرائع کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ یہ اطلاعات تھیں کہ کچھ عناصر منافع کمانے کے لیے ذخیرہ اندوزی،
اسمگلنگ اور کرنسی کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہیں۔ایف آئی اے نے اسی تناظر میں ایک معروف ایکسچینج کمپنی کے مالک کو تفتیش کے لیے اسٹیٹ بینک سرکل طلب کیا گیا اور اس کے ساتھ ڈالر کا کاروبار کرنے والی کمپنی کا گزشتہ ایک ماہ کا ریکارڈ حاصل کیا گیاہے۔دوسری جانب ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سربراہ ملک بوستان نے کہا ہے کہ 500 ڈالرز یا زائد کی خریداری پر بائیومیٹرک تصدیق کی شرط سے اوپن مارکیٹ سے خریداری کم کرنے میں مدد ملے گی جو اسٹیٹ بینک کے ساتھ ساتھ حکومت کا بھی ہدف ہے۔،پاکستان سے غیر ملکی کرنسی کے غیر ضروری اخراج کو روکنے کے لیے فی کس ایک ہزار ڈالر افغانستان لے جانے کی شرط انتہائی ضروری تھی تاکہ شرح تبادلہ مستحکم ہو۔ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ جولائی کے بعد سے جیسے ہی افغانستان میں سیاسی صورتحال تبدیل ہوئی، پاکستان میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی مانگ میں اضافہ ہوا اور شرح بڑھ گئیں۔انہوں نے کہا کہ اس قبل ایکسچینج کمپنیاں اپنے سرپلس کا 90 فیصد بینکوں میں جمع کروا رہی تھیں اب ہم تقریباً 50 فیصد بینکوں میں جمع کراتے ہیں جبکہ 50 فیصد فروخت ہوچکے ہیں۔