بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

جنرل اسمبلی اجلاس میں پختونوں بارے بیان پر ایمل ولی خان نے وزیراعظم عمران خان کو آڑے ہاتھوں لے لیا

datetime 25  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(این این آئی) عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران کا یو این جنرل اسمبلی اجلاس میں پختونوں بارے بیان گمراہ کن اور رجعت پسندانہ ذہنیت کا عکاس ہے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر عمران خان کے حالیہ بیان پر ردعمل دکھاتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا بیان حقائق کے بالکل برعکس ہے۔

پختون بطور قوم طالبان کے انتہاپسندی کا شکار بنے ہیں اور انہوں نے بطور قوم کبھی بھی طالبان کی حمایت کی ہے اور نا ہی ان کا کبھی ساتھ دیا ہے۔ عمران خان نے خود کئی مواقع پر یہ اعتراف کیا ہے کہ دہشتگرد اور انتہاپسند تنظیموں کو پاکستان کی ریاست نے ہی تربیت فراہم کی ہے جسکے بدلے ان کو ڈالر ملے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ اے این پی دہشتگردی اور انتہاپسندی کے حوالے سے ایک واضح موقف رکھتی ہے۔ ہمارے اکابرین نے ہمیشہ پختون خطے میں جاری پرائی جنگ کو جہاد کی بجائے فساد قرار دیاتھا اور اے این پی آج بھی اپنے موقف پر قائم ہے۔ ہمارے اکابرین نے چالیس سال قبل پاکستان کو اس پرائی جنگ میں کودنے سے منع کیا تھا۔ لیکن اس وقت ان کی کسی نے نہیں سنی اور ان پر غداری، ملک دشمنی اور کفر کے فتوے لگے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ تاریخ گواہ ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی ہمیشہ دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہوئی ہے اور ببانگ دہل اس کا مقابلہ کیا ہے۔اے این پی کے بشیر بلور شہید سے لیکر ہارون بلور، میاں افتخار حسین کے اکلوتے بیٹے راشد حسین شہید، رکن صوبائی اسمبلی عالمزیب خان شہید اور ڈاکٹر شمشیر سمیت سینکڑوں قائدین اور کارکنان کی کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی بلکہ ان کو صرف اس لئے شہید کیا گیا کیونکہ وہ اس مٹی پر امن کے خواہاں تھے اور دہشتگردی کے خلاف ایک واضح موقف رکھتے تھے۔

انہوں نے کہا ہے کہ حقائق سے منہ مڑ کر پختونوں کو بطور قوم دہشتگردوں کا ہمدرد ٹھہرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ہم واضح کرتے جائیں کہ نا تو کرنل امام پختون تھے اور ہی جنرل حمید گل۔ اسلام آباد میں بیٹھ کر لال مسجد سے فتوے جاری کرکے ریاستی رٹ چیلنچ کرنے والا مولوی بھی پختون نہیں ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ

تزویراتی پالیسی کے نام پر اپنے اہداف کے حصول کیلئے پختونوں پر طالبان اور ان کا نظریہ مسلط کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی پولیس جس میں زیادہ تعداد پختون افسران اور اہلکاروں ہی کی ہے نے ہمت اور بہادری سے دہشتگرد طالبان کے خلاف جنگ لڑی ہے اور اسی جنگ میں خیبر پختونخوا نے ملک سعد اور صفت

غیور جیسے قابل افسران سمیت سینکڑوں پولیس اہلکار کھوئے ہیں۔ وزیراعظم نے حقائق کو توڑ مروڑ کر اپنے غیر ذمہ دارانہ بیان سے پختون قوم اور باالخصوص دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنے پیارے کھونے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے، وزیر اعظم کا بیان متاثرین کو ان کے دکھوں کا ذمہ دار ٹھہرانے کے مترادف ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…