”شیم آن سندھ حکومت“ پورا کراچی گند سے بھرا ہے، گڑ ابل رہے ہیں، تھوڑی سی بارش میں شہر ڈوب جاتا ہے،کیا یہ کراچی شہر ہے ؟ چیف جسٹس پھٹ پڑے

22  ستمبر‬‮  2021

کراچی(این این آئی)سپریم کورٹ نے نالوں کے اطراف تجاوزات کے خاتمے سے متعلق آپریشن کے متاثرین کی بحالی کے لئے ایک سال کا وقت دے دیا، اورنگی ٹائون اور محمود آباد کے نالوں کے اطراف سے تجاوزات کے خاتمے اور متاثرین کی بحالی سے متعلق مقدمات پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے سندھ حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے

کہاکہ ”شیم آن سندھ حکومت” پورا کراچی گند سے بھرا ہے، گڑ ابل رہے ہیں، تھوڑی سے بارش میں شہر ڈوب جاتا ہے،کیا یہ کراچی شہر ہے، غیر قانونی قبضے اور سڑکیں بدحال، کچھ نہیں کراچی میں، یہ تو گاربیج دیکھائی دیتا ہے، شہر اس طرح چلایا جاتا ہے، کراچی میں ایک انچ کا بھی کام نہیں ہوا ، یہ ہے سندھ حکومت، اور پھر کہتے ہیں پیسے نہیں،جس بلڈنگ کو اٹھائو اس کا برا حال ہے، سٹرکیں خراب، بچے مریں، کچھ بھی ہو، یہ کچھ نہیں کرنے والے، سب پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں، سیاسی جھگڑے اپنی جگہ مگر لوگوں کے کام تو کریں، جب تک متاثرین کو گھر نہیں دیتے، وزیراعلی اور گورنر ہائوس الاٹ کر دیتے ہیں، جنہوں نے یہ زمینیں الاٹ کیں، ان کے خلاف کیا ایکشن لیاگیا۔بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے گجر نالہ تجاوزات آپریشن، اورنگی ٹائون اور محمود آباد کے نالوں کے اطراف سے تجاوزات کے خاتمے اور متاثرین کی بحالی سے متعلق مقدمات پر سماعت کی۔ایڈوکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے عدالت کو بتایا کہ 258 ایکٹر

اراضی پر متاثرین کو متبادل زمین مختص کردی ہے جہاں 6 ہزار سے زائد گھر بنائے جائیں گے، سندھ حکومت کے پاس بجٹ کی کمی ہے، بحریہ ٹائون واجبات سے رقم ملے گی تو ہم منصوبے پر کام شروع کردیں گے، بحریہ ٹائون کے واجبات سندھ حکومت ہی کے ہیں، 60 ارب روپے اگر سپریم کورٹ ریلیز کردے تو ہم کام شروع کر دیتے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے ان

پیسوں پر امید لگا لی، آپ اس معاملے کو مشروط کر رہے ہیں، یہ تو کوئی بات نہ ہوئی، اگر بحریہ ٹائون کے پیسے نہ آتے تو پھر کیا کرتے، اگر زلزلہ یا سیلاب آجائے تو پھر کیا کریں گے، اگر کوئی آفت جائے تو کیا ایک سال تک بجٹ کا انتظار کریں گے۔ سندھ حکومت کا کتنے ارب کا بجٹ ہے، آپ کی ترجیحات اصل میں کچھ اور ہیں۔ کھربوں روپے کے بجٹ سے آپ کے پاس 10 ارب نہیں،جن کے پاس پیسہ

نہیں ہوتا وہ شہر پر شہر آباد کرلیتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت میں کچھ نہیں ہو رہا، سندھ میں سردرد صورتحال ہے، ورلڈ بینک کے کتنے منصوبے ہیں مگر کچھ نہیں ہو رہا، وزراء اور باقی سب کے لیے فنڈز ہیں ، باقی سارے امور چلا رہے ہیں، صرف عوام کے لیے پیسے نہیں، یہ سپریم کورٹ کو طے کرنا ہے کہ پیسے کہاں

خرچ کرنا ہیں، جب تک متاثرین کو گھر نہیں دیتے، وزیراعلی اور گورنر ہائوس الاٹ کر دیتے ہیں، جنہوں نے یہ زمینیں الاٹ کیں، ان کے خلاف کیا ایکشن لیا۔چیف جسٹس کے استفسار پر سلمان طالب الدین نے کہا کہ یہ تو چالیس سال پرانا مسئلہ ہے، جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان دے رہے ہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں، شیم

آن سندھ حکومت، جس بلڈنگ کو اٹھا اس کا برا حال ہے، سٹرکیں ٹوٹیں، بچے مریں، کچھ بھی ہو، یہ کچھ نہیں کرنے والے، یہ حال سندھ حکومت کا اور یہی حال وفاقی حکومت کا بھی ہے، سب پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں، سیاسی جھگڑے اپنی جگہ مگر لوگوں کے کام تو کریں۔ پورا کراچی گند میں بھرا ہوا ہے، گٹر ابل رہے ہیں، تھوڑی سے بارش میں شہر ڈوب جاتا ہے، کیا یہ کراچی شہر ہے،

غیر قانونی قبضے اور سٹرکیں بدحال، کچھ نہیں کراچی میں، یہ تو گاربیج دیکھائی دیتا ہے، شہر اس طرح چلایا جاتا ہے، کراچی میں ایک انچ کا بھی کام نہیں ہوا ، یہ ہے سندھ حکومت، اور پھر کہتے ہیں پیسے نہیں۔سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو متاثرین کی بحالی کے لیے ایک سال کا وقت دیتے ہوئے عبوری فیصلے میں کہا کہ سندھ حکومت کہتی ہے ہمارے پاس بحالی کے پیسے نہیں، متاثرین کی بحالی سندھ حکومت کا کام ہے، سندھ حکومت دستیاب وسائل سے بحالی کا کام کرے، وزیراعلی سندھ ذاتی طور اس فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنائیں، وہ متاثرین بحالی کی رقم کا بندوبست کریں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…