پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

سعید غنی نے مہنگے فرنیچر کی خریداری کا ملبہ وزیراعلیٰ سندھ پر ڈال دیا

datetime 15  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)سعید غنی نے مہنگے فرنیچر کی خریداری کا ملبہ وزیراعلیٰ سندھ پر ڈال دیا، سندھ کے وزیراطلاعات و محنت سعید غنی نے کہاہے کہ میرے وزیر بننے سے پہلے فرنیچر کی خریداری کا ٹینڈر ہوا تھا، ڈیسک خریداری کا سلسلہ جب میں وزیر تھا اس وقت شروع ہوا تھا۔وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی سید سردار شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ

حقائق لوگوں کے سامنے رکھنا ہماری ذمہ داری ہے،۔ میڈیا پر آیا کہ سندھ میں محکمہ تعلیم نے فرنیچر کی خریداری میں کئی ارب کا ٹیکہ لگایا، یہ ٹھیکہ میرے دور میں شروع ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ اسکول فرنیچر کی خریداری میں کئی اہم لوگ پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی، آئی بی اے سکھر سمیت مختلف اداروں کے سربراہان کو کمیٹی کا ممبر بنایا گیا۔صوبائی وزیر نے کہا کہ اس کمیٹی نے 2018 میں ایک پراسیس شروع کیا تھا، جو بڈز ان کے پاس آئی تھیں اس کو کمیٹی نے مسترد کردیا تھا۔انہوں نے کہاکہ کمیٹی نے جو اندازہ لگایا تھا اس حساب سے بولیاں انتہائی کم آئیں، اس سارے معاملے پر ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کو خط لکھا گیا۔سعید غنی نے کہا کہ کمیٹی نے ٹینڈرز منسوخ کیے اور 2019 میں ایک بار پھر ٹینڈرز دیے۔انہوں نے کہا کہ سردار شاہ اگست 2019 تک وزیر تعلیم رہے، اگست سے فروری 2020 تک محکمہ تعلیم وزیر اعلی سندھ کے پاس رہا۔وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ میرے دور میں بڑی کمپنیز نے بولیاں لگائیں، اس وقت بینچوں کی بولی 21 سے 26 ہزار کے درمیان آئی تھی۔انہوں نے کہاکہ پروکیورمنٹ کمیٹی نے سیپرا کے بنیادی اصول کو ڈسکس کیا، جس کے رول کے مطابق اچھا سامان خریدنا ضروری ہے۔سعید غنی نے کہا کہ پروکیورمنٹ کمیٹی نے اے ون گریڈ کی شیشم کی لکڑی کا استعمال کرنے کا کہا۔

انہوں نے کہا کہ ایک صاحب اس حوالے سے کورٹ میں چلے گئے، کورٹ نے جو آرڈر دیا وہ محکمے کو نہیں پہنچایا۔وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ ان صاحب نے توہین عدالت کا کیس دائر کیا، جسٹس صلاح الدین پنہور صاحب کو سیکریٹری ایجوکیشن نے بتایا کہ ہائی کورٹ کا اسٹے آرڈر ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…