اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں خصوصی بنچ نے بیوروکریٹس اور ججوں کو قرعہ اندازی سے پلاٹس کی الاٹمنٹ کیس پر سماعت کی ۔عدالت نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف 14 اور ایف 15 کی قرعہ اندازی معطل کر دی، فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاوسنگ فائونڈیشن کی ڈپٹی کمشنر ڈائریکٹر لا عدالت میں پیش ہوئے
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہم نے پوچھا تھا وفاقی حکومت کی پالیسی کیا ہے؟یہ بھی بتائیں ایف 14 اور ایف 15 میں کتنے ممبرز کو الاٹمنٹ ہوئی؟ ہم نے جن کو کرپشن پر نکالا آپ نے انہیں بھی پلاٹ دے دیئے ،کیا یہ پالیسی کرپشن کی حوصلہ افزائی کرنے کیلئے ہے؟ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ معاملے پر اسد عمر کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی گئی ہے۔عدالت نے کہا کہ ممبر شپ کرانے والے 32ہزار لوگ الاٹمنٹ کا انتظار کر رہے ہیں آپ نے اْن سب ممبران کو چھوڑ کر پہلے دوسروں کو کیسے الاٹمنٹ کر دی؟ ابھی کس کس گروپ کو پلاٹس میں آپ مدنظر رکھتے ہیں فہرست بتائیں۔ہائوسنگ فاونڈیشن کے اہلکار نے بتایا کہ عدلیہ، صحافی ، وکلا، خودمختار اداروں کو کوٹہ سسٹم پر پلاٹ ملتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مزدور نے کیا قصور کیا ہے اسے کیوں پلاٹ نہیں مل رہا؟قانون بڑا واضح ہے کہ جو زمین ایکوائر کی جائے وہ وفاقی حکومت کی پالیسی کے تحت استعمال کی جائے، وفاقی حکومت کی مگر کوئی
پالیسی ہی نہیں ہے یہ ساری زمین کچھ ایک ٹریلین روپے مالیت کی بنتی ہے ،یہ رقم قومی خزانے کو جاتی تو ویلفیئر کے کتنے کام ہو سکتے تھے؟قومی خزانے کو جو نقصان ہو رہا ہے اس کا ذمہ دار کون ہے؟ کرپشن پر نکالے گئے لوگوں کو بھی پلاٹ دے دیئے گئے حکومت بتائے یہ پالیسی ہے، ہر بے گھر کو پلاٹ ملے گا اور وہ اسے بیچے گا نہیں ایسی کوئی پالیسی
نہیں تو کیسے قومی خزانے کے بجائے مخصوص لوگوں کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے؟اس موقع پر عدالت نے کہا کہ ہم ایف 14 اور ایف 15 کی قرعہ اندازی معطل کر رہے ہیں جن متاثرین سے زمین لیے گئی تھی انہیں اگر کوئی الاٹمنٹ ہوئی تو اس پر معطلی کا اطلاق نہیں ہو گا حکومت کو ہمیں واضح بتانا ہو گا کہ اس کی پالیسی کیا ہے کرپشن،مس کنڈکٹ پر برطرف
ججوں کو بھی الاٹمنٹ کیسے کر دی گئی ریاست کی زمین کی تقسیم کیسے ہونی ہے پالیسی وفاقی کابینہ بنائے گی ،ایف 14 اور ایف 15 میں سپریم کورٹ کے ججوں کوبھی قرعہ اندازی سے الاٹمنٹ ہوئی تھی ،کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی گئی ۔