اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک ) ایف اے ٹی ایف کی شرائط کے تحت رئیل سٹیٹ ایجنٹس اقوام متحدہ کی فراہم کردہ فہرست میں شامل ساڑھے چار ہزار افراد سے جائیداد کی خریدوفروخت اور لین دین نہیں کر سکیں گے اور خریدوفروخت سے قبل پابندہونگے کہ اس فہرست میں شامل ساڑھے 4ہزار افراد میں نام چیک کریں اور فہرست میں شامل کالعدم تنظمیوں کے افراد،منی لانڈرنگ میں ملوث
ملزمان، دہشتگردوں کو مالیاتی رسائی فراہم کرنے والے افراد سے جائیداد کی خریدوفروخت کا نہ صرف معاہدہ نہیں کرائیں گے بلکہ فہرست میں شامل مذکورہ شخص کی اطلاع ایف بی آر کو دیں گے، رجسٹر ڈ پراپرٹی ڈیلرز اقوام متحدہ کی دہشتگردی فہرست میں شامل ملزمان کو جائیدادخریدیا فروخت نہیں سکیں گے۔ رجسٹر ڈ پراپرٹی ڈیلرز خریدوفروخت سے قبل ڈی این ایف بی پی کی ویب سائیٹ پر فراہم کردہ اقوام متحدہ کی ساڑھے چار ہزار افراد کی فہرست کو چیک کریں گے اور فہرست میں نام شامل ہونے کی صورت میں نہ صرف لین دین ختم کر دیں بلکہ اس شخص کی معلومات ایف بی آر کو دینا ہوں گی جس پر ایف بی آر اور دیگر ادارے اس شخص کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں گے۔ روزنامہ جنگ میں تنویر ہاشمی کی خبر کے مطابق ڈی این ایف بی پی اور نیشنل کوآر ڈینیشن کمیٹی کی رئیل سٹیٹ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ ایف بی آر ہیڈکوارٹر میں 17اگست کو اجلاس ہوا ۔اجلاس میں رئیلٹرز کے ملک بھر کے نمائندے شریک ہوئےجس میں انہیں بتایاگیا کہ ڈی این ایفبی پی کے ساتھ رجسٹرڈرئیل سٹیٹ ایجنٹس کو ایف اے ٹی ایف کے مطابق ڈی این ایف بی پی کے طے کردہ ریگولیشن پر عملدرآمد کرنا ہوگا اس حوالے سے انہیں رہنمائی فراہم کی گئی کہ وہ ان ریگولیشن اور رولز پر کیسے عملدرآمد کریں تاکہ جائیداد کی خریدوفروخت بلاروک ٹوک ہوسکے۔ ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے رئیل سٹیٹ ایجنٹس کے ساتھ ستمبر کے پہلے ہفتے میںبھی اجلاس ہوگا جس میں انہیں رولز اینڈ ریگولیشنز پر عملدرآمد کے حوالے گائیڈلائنز دی جائیں گی۔رئیل سٹیٹ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ملک احسن نے بتایا کہ ڈی این ایف بی پی کے ریگولیشن کے مطابق پراپرٹی ڈیلرز کو صارفین کی شناختی کارڈ میں دی گئی معلومات ریکارڈ میں رکھنا ہونگی ۔ خریدوفروخت کے معاہدے کی نقل اور خریدوفروخت کرنے والے افراد کے شناختی کارڈ کی نقول بھی ریکارڈ میں رکھنا ہوں گی جبکہ جائیداد کی مالیت کا ریکارڈ بھی فراہم کرنا ہوگا ۔واضح رہے کہ ایف اےٹی ایف کا اجلاس دو ستمبر کو ہوگا جس میں پاکستان کی جانب سے باقی نکات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا، پاکستان نے ایکشن پلان کے تمام نکات پر عملدرآمد کر لیا ہے۔