اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں ایکٹ کے ذریعہ بحال ہونے والے ملازمین کو ملک بھر کے اداروں سے برخواست کرنے کا سلسلہ جاری ہے،او جی ڈی سی ایل سے 300ملازمین کو فارغ کر دیا گیا،سینکڑوں ملازمین ہاتھوں میں نوکری ختم ہونے کا پروانہ لیکر گیٹ پر ہی بیٹھ گئے،معلومات کے مطابق
او جی ڈی سی ایل میں 1996میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹونے او جی ڈی سی ایل میں تین سو زائد افسران و دیگر سٹاف بھرتی کیا تھا جنہیں 1997میں سابق وزیر اعظم نوازشریف نے نوکریوں سے برخواست کر دیا تھا،بعدازاں 2010میں سابق صدر آصف علی زرداری نے برسراقتدار آتے ہی ایک پارلیمانی ایکٹ کے ذریعہ ملک بھر سے نکالے گئے سرکاری ملازمین کو تمام تر واجبات کی آدائیگی کرتے ہوئے بحال کر دیا،اس فیصلہ کے خلاف ملک کی عدالتوں میں کیس زیر سماعت رہے اور سپریم کورٹ نے مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے گیارہ سال بعد ان تمام ملازمین کو نوکری سے نکالنے کا حکم جاری کیا اور کہا کہ 2010میں بحال کیے گئے ملازمین غیر قانونی ہیں،اس حوالہ سے عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری فیصلہ کے بعد ملک بھر کے ادارو ں نے ملازمین کو نکالنے کا سلسلہ شروع کر دیا اور یوں گزشتہ روز جمعہ کو اوجی ڈی سی ایل نے نوٹیفکیشن نمبر ED/HR/Admin/2021 جاری کرکے 300 ملازمین جن میں سینکڑوں افسران بھی شامل ہیں انہیں نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا، ذرائع او جی ڈی سی ایل کا کہنا ہے کہ جمعہ کی شام کو جب نوٹیفکیشن جاری ہوا تو اس وقت درجنوں ملازمین دفاتر میں موجود تھے اور ہاتھوں میں نوکریوں کے ختم ہونے کا نوٹس لیکر باہر گیٹ پر ہی بیٹھ گئے،
ذرائع کاکہنا ہے کہ تین سال کے واجبات جن افسران کو دیئے گئے وہ انکی اصل تنخواہ ”بیسک“ جو کہ 23 ہزار سے 30 ہزار کے لگ بھگ بنتی تھی اور کل 36 تنخواہیں دیکر فی کس 8 لاکھ 28 ہزار بنتا تھا اور یوں کل تین سو ملازمین کے 25کروڑ روپے کے قریب بقایا جات ادا کیے گئے تھے،۔