اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو بتایاگیا ہے کہ افغانستان میں انسانی غذائی بحران سے نمٹنے کے لئے 351 ملین ڈالر کی ضرورت ہے ،30 فیصد تک امداد کی گئی ابھی بھی افغانستان میں بحران جنم لے سکتا ہے ،پٹرول کی قیمت کو کم کرنے کا کہا وہاں پیٹرول کرائسز ہو سکتا ہے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا چیئرمین احسان اللہ ٹوانہ کی
زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں ایڈیشنل سیکرٹری آفغانستان ڈیسک دفتر خارجہ عامر آفتاب قریشی نے کمیٹی کو بریفنگ دی اور کہا کہ افغانستان میں اس وقت انسانی المیہ ہے اور خوراک کا بحران جنم لے سکتا ہے ،پیٹرول کی قیمت کو کم کرنے کا کہا وہاں پیٹرول کرائسز ہو سکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ طالبان نے نوے کی دہائی کی بانسبت سنجیدگی دکھائی ہے جس کو دیکھ کر لوگ اتنے خوفزدہ نہیں ،افغانستان میں مہنگائی بڑھ رہی ہے جو خرابی کی طرف لیجائے گا،1 لاکھ بیس ہزار لوگ بے گھر ہو چکے ،روس ،پاکستان اور چین نے سفارتخانے بند نہیں کئے ۔ انہوںنے کہاکہ چار اہم نکات جن میں مشترکہ گورنمنٹ اہم ہے اس سے دنیا طالبان حکومت کو تسلیم بھی کرے گی ،15 اگست کو افغان رہنما پاکستان آئے ۔ انہوںنے کہاکہ احمد شاہ مسعود کے بھائی اور حزب وحدت کے رہنماؤں سمیت کریم خلیلی پاکستان آئے،پاکستان کا ایک اہم موقف رہا کہ مل کر حکومت کو تشکیل دے،افغانستان کے حالات اور حکومت کو انسانی حقوق کے معاملات متاثر کر سکتے ہیں،کسی پراکسی کو افغانستان میں قدم جگانے کا موقع نہیں ملے گا۔ انہوںنے کہاکہ ساؤتھ کوریا اور بحرین نے افغانستان میں غذائی و انسانی بحران سے بچنے کے لئے 3 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے،افغانستان میں انسانی غذائی بحران سے نمٹنے کے لئے 351 ملین ڈالر کی ضرورت ہے ،30 فیصد تک امداد کی گئی ابھی بھی افغانستان میں بحران جنم لے سکتا ہے ۔ بتایاگیا کہ 4573 افراد کو پاکستان نے افغانستان سے نکالا ہے ،ورلڈ بنک ، سفارتخانے کے افراد کو افغانستان سے نکالا ہے ،وزارت داخلہ میں وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر ویزہ سروسز کے لئے تیز ترین کام کو رہا ہے ،طالبان کا یہی ماننا ہے کہ اگر کام کرنے والے افراد ملک چھوڑ کر چلے گئے تو افغانستان کے لئے اچھا نہ ہو گا۔ حناربانی کھرنے کہاکہ ہر کوئی افغانستان کی طرف دیکھ رہا ہے ،31 اگست کے بعد کیا ہو گا یہ بہت اہم ہے ،اگر پاکستان مستحکم افغانستان کا حامی رہے تو دنیا کا اعتماد بڑھے گا ،ہمیں طالبان کا ترجمان نہیں ہونا چاہیے ،سہیل شاہین طالبان کے ترجمان ہیں اور وہی ان کے بارے میں بتائیں ،پاکستان کو ترجمان نہیں بننا چاہیے اور طالبان کی حکومت کو تسلیم کروانے کی فکر نہیں ہونی چاہیے،عمران خان کے طالبان سے متعلق بیان کو دنیا نے شائع کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سابقہ ادوار میں کی جانے والی غلطیاں نہیں دھرانی چاہیں ،افغانستان کے دیہی علاقوں میں سویلین مارے گئے کیا صرف امریکی زندگیاں اہم ہوتی ہیں۔پی ٹی آئی ایم این اے عاصم نذیر نے طالبان کے حمایتیوں کی پاکستان میں موجودگی اور حمایت پر سوال اٹھا دیا ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں بے شمار مدارس کو سپورٹ ہو رہی ہے ،طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد میرے حلقے میں جشن آزادی مارچ نکالا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ طالبان کے حق میں ریلیاں نکالی گئی اس پر پابندی ہو اور بتایا جائے یہ کیوں اور کیسے ہو رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ گوادر اور پورٹ قاسم کے پاس افغانستان کے لئے الگ سے وئیر ہاؤس بنائے ہیں ،پاکستان یکطرفہ پابندیوں کا مخالف ہے کیونکہ اس کے عام شہریوں پر اثرات ہوتے ہیں افغانستان میں حکومت وہاں کے رہنے والوں کے لئے قابل قبول ہو۔