لندن( اے ایف پی) برطانیہ کے سابق کرکٹ اسٹار کیوین پیٹرسن نے کہا ہے کہ طالبان کی 20 سالہ جنگ کے بعد حیران کن طور پر تیزی سے اقتدار پر قبضے کے بعد افغانستان کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان راشد خان اپنے خاندان کے تحفظ کے حوالے سے فکر میں مبتلا ہیں۔ راشد خان اس وقت انگلش کرکٹ کے ہنڈریڈ فار لندن اسپرٹ مقابلوں میں ٹرینٹ راکٹس
کیلئے کھیل رہے ہیں تاہم وہ اس وقت اپنے خاندان کے مستقبل کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہیں، کیونکہ وہ اس وقت انہیں ملک سے باہر نہیں نکال سکتے۔جیسا کہ انتہا پسند اسلامی حکمرانوں کے خوف سے فرار ہونے کیلئے ہزاروں افراد نے شہر کے ہوائی اڈے پر ہلہ بول دیا ہے۔طالبان کی جانب سے10 روز میں تمام شہروں پر قبضے، دارالحکومت کابل کو گھیرے میں لینے اور فوجی کامیابی کے امکان کے محدود ہونے کا احساس ہونے کے بعد اتوار کی رات افغان صدر اشرف غنی بھی ملک سے فرار ہوگئے ۔اتوار کوجس وقت افغانستان میں آخری کھیل کھیلا جارہا تھا، 22 سالہ راشد خان اس وقت مانچسٹر اوریجنلز کے خلاف ٹرینٹ راکٹس کے لئے ہنڈرڈ جیت میں 16 رنز دے کر 3 وکٹیں لے رہے تھے۔کیوین پیٹرسن نے اسکائی اسپورٹس کو بتایا کہ ہم نے یہاں ان سے ایک طویل بات چیت کی ہے اور وہ کافی پریشان ہیں۔کیوین پیٹرسن نے کہا کہ راشد خان اپنے خاندان کو افغانستان سے نہیں نکال سکتے اور اس کیلئے پریشان کن چیزیں ہورہی
ہیں، تاہم ان حالات میں بھی راشد خان نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔کیوین پیٹرسن نے کہا کہ اس طرح کے دباؤ کے تحت ایسی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ، اس کے لئے اس طرح کی چیزیں بھولنا اور اپنی کہانی کو صحیح راستہ پر لانا اور اپنی رفتار کو برقرار رکھنا ، میرے خیال میں یہ شاید اب تک ہنڈریڈ فار لندن اسپرٹ کی سب سے دل کو گرمانے والی کہانیوں
میں سے ایک ہے۔راشد خان کلب کے کپتان لیوس گریگوری نے کیوین پیٹرسن کی تائید کی۔ لیوس گریگوری نے کہا کہ اس نے دنیا بھر میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور جو کچھ اس کے ملک میں ہورہا ہے اس کے ساتھ اس طرح کی پرفارمنس دینا خاص ہے اور ٹیم کے لڑکے اس کے ساتھ ہیں۔ایک اور افغان کھلاڑی محمد نبی ہنڈریڈ فار لندن اسپرٹ میں کھیل رہا تھا لیکن اپنی بیمار والدہ کے ساتھ رہنے کے لیے گزشتہ ہفتے افغانستان واپس گھر چلا گیا۔