کراچی (این این آئی) سندھ اسمبلی کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے پردہ کرنا شروع کردیا۔اپوزیشن اتحاد گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس(جی ڈی اے)سے تعلق رکھنے والی نصرت سحر عباسی نے شرعی پردہ شروع کردیا جس پر سوشل میڈیا پر کافی تبصرے ہوئے۔ انہوں نے فیس بک پر لائیو ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ شرعی پردہ کرنے پر لوگوں نے ان پر اعتراضات اٹھائے
جبکہ بہت سے لوگوں نے جس میں ان کے رشتے دار بھی شامل تھے، اس خبر کو ہی غلط قرار دیا۔ان سب کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ جس کے دل میں جب ایمان ڈالے، وہ اسی وقت اسے قبول کرلیتا ہے۔ دنیا بھر سے مختلف خبریں آتی رہتی ہیں کہ فلاں ملک میں فلاں غیر مسلم نے اسلام قبول کرلیا، تو اس نے 50، 60 سال اپنی زندگی اپنے پرانے مذہب پر گزاری، جب اللہ نے اسے ہدایت دی تو اس نے اسلام قبول کرلیا۔ شاید مجھے بھی پہلے پردے کی توفیق نہیں ملی لیکن اب مل گئی ہے، جسے میں نے قبول کرلیا۔نصرت سحر عباسی نے اپنے اس فیصلے کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قرآن کی سورہ احزاب میں اللہ نے مسلمان خواتین کو حکم دیا ہے کہ خود کو چادر سے ڈھانپ لیں، اس میں چہرے کو چھپانے اور آنکھیں کھلی رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ کئی لوگوں نے پردے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ خانہ کعبہ میں چہرہ کھلا ہوتا ہے، جس کے جواب میں نصرت سحر نے کہا کہ حجاج اور معتمرین اپنے گناہ بخشوانے ان مقدس مقامات جاتے ہیں، تو ان کی توجہ عورتوں کو دیکھنے پر ہوگی یا اپنے گناہ بخشوانے پر اور عبادت پر ہوگی۔نصرت سحر عباسی نے اپنے فیس بک پیج کے فالوور کم ہونے کے امکانات پر کہا کہ اسلام اور سیاست الگ الگ نہیں بلکہ یہ ملک ہی اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جو کلمہ توحید کی
بنیاد پر 27 رمضان کو معرض وجود میں آیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس فالوور کو میرے پردے سے مسئلہ ہے تو وہ میرا پیج شوق سے چھوڑ سکتا ہے۔واضح رہے کہ نصرت سحر سندھ کے شہر روہڑی میں 29 جنوری 1969 کو پیدا ہوئیں اور انہوں نے بی اے اکنامکس، ایل ایل بی اور اقتصادیات میں ماسٹرز کیا ہے۔