پیر‬‮ ، 25 اگست‬‮ 2025 

میرے ماں باپ ایک کار حادثے میں انتقال ہوگیا تھا ،پاکستان آرمی کی پہلی لیفٹنینٹ جنرل نگار جوہر کے بارے میں وہ معلومات جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

datetime 10  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستان آرمی میں جوان تو بہت ہیں جو کہ محنت و مشقت اور اپنے جذبے کے بل بوتے پر آج ملک کے دفاع میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں، لیکن ان سب میں خواتین بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ خواتین آفیسرز بھی مشکلات اور اتار چڑھاؤ کو جھیل کر آج پاکستان آرمی کی بہترین خؤاتین آفیسرز بنی ہیں۔ میجر جنرل نگار جوہر بھی انہی خواتین آفیسرز میں شامل ہیں۔

آج آپ کو میجر جنرل نگار کے بارے میں کچھ دلچسپ باتیں بتائیں گے۔ میجر جنرل نگار جوہر کا تعلق خیبرپختونخوا کے علاقے صوابی سے ہے۔ہماری ویب کی رپورٹ کے مطابق پٹھان گھرانے میں پیدا ہونے والی نگار جوہر شروع ہی سے ایک باصلاحیت اور وطن سے محبت کا جذبہ رکھتی ہیں۔ میجر جنرل نگار کے والد کرنل قادر بھی پاکستان آرمی میں آفیسر تھے اور آئی ایس آئی میں بھی اپنی ذمہ داریاں نبھا چکے تھے۔ میجر جنرل نگار بتاتی ہیں کہ میں نے جب والدین سے پاکستان آرمی جوائن کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تو والدین میری اس خواہش پر خوش نہیں تھے۔ چونکہ میرا تعلق ایک پٹھان گھرانے سے ہے تو مجھے اس حوالے سے والدین کو منانے میں وقت لگا تھا۔ نگار جوہر نے پریزینٹیشن کنونٹ گرلز ہائی اسکول سے تعلیم مکمل کی تھی۔ 1981 میں بطور کیڈٹ پاکستان آرمی جوائن کرنے والی میجر نگار جوہر نے بخوبی اپنی صلاحیتوں کے عوض اپنی شناخت بنالی تھی، 5 سال کی کیڈٹ شپ مکمل کرنے کے بعد آرمی میڈٰکل کالج سے گریجوئیٹ ہو کر پاکستان آرمی میں بطور کمشن ذمہ داریاں سنبھال لی تھیں۔ واضح رہے 2015 میں لیفٹنینٹ جنرل نگار جوہر نے یونی ورسٹی آف ہیلتھ سائنس سے پبلک ہیلتھ میں ماسٹر کی ڈگری مکمل کی تھی۔اور پھر بے شمار کامیابوں کو سمیٹتے ہوئے میجر جنرل نگار جوہر میجر کے عہدے پر بھی فائز رہیں، جبکہ کرنل کے عہدے کی ذمہ داریاں بھی بخوبی نبھائیں۔ اس علاوہ لیفٹینینٹ کرنل برگیڈئیر، میجر جنرل اور اب لیفٹینینٹ جنرل کے عہدے پر فائز ہیں۔ لیفٹنینٹ جنرل نگار جوہر تھری اسٹار جنرل ہیں جبکہ پاکستان آرمی کی وہ پہلی خاتون ہیں جو کہ لیفٹنینٹ جنرل کے عہدے تک پہنچی ہیں جبکہ تیسری خاتون ہیں جو کہ میجر جنرل کے عہدے تک پہنچی ہیں۔ اس کے علاوہ نگار جوہر پاک امارات ملٹری اسپتال کی کمانڈنٹ ان چارج بھی ہیں۔لیفٹینینٹ جنرل نگار کے والدین اور بہن کا کار حادثے میں انتقال ہو گیا تھا، زندگی کے ان اتار چڑھاؤ نے بھی لیفٹینینٹ جنرل کی ہمت کو ٹوٹنے نہیں دیا تھا۔ لیفٹنینٹ جنرل نگار کہتی ہیں کہ جب میں جوان تھی اسی دوران میرے والدین ایک کار حادثہ میں جاں بحق ہو گئے تھے۔ میرے والدین کی نصیحت اور ان کی ہر ایک بات نے جو وہ مجھے بتایا کرتے تھے، سکھایا کرتے تھے نے مجھے تبدیل کر دیا تھا۔ میرے والدین نے مجھے مثبت سوچ رکھنے اور اس مثبت سوچ سے کس حد تک فائدہ اٹھا سکتے ہو۔ مجھے میرے والدین نے سکھایا تھا۔ اپنی فیلڈ میں عورتوں کے ساتھ امتیازی سلوک سے متعلق لیفٹنینٹ جنرل نگار جوہر کا کہنا تھا کہ صںفی امتیازی سلوک ہر جگہ ہوتا ہے، لیکن اگر ہم اپنی بہن بیٹی کو اس بات سے آگاہ کریں کہ آپ کہاں امتیازی سلوک کا شکار ہو رہی ہیں۔ آفس کی لائف اورر نجی زندگی دونوں کو لے کر چلنا ویسے تو اکثر لوگوں کے لیے مشکل ہوتا ہے مگر لیفٹنینٹ جنرل نگار جوہر کہتی ہیں کہ آفس اور نجی زندگی کو ساتھ لے کر چلنا آسان نہیں ہے مگر آپ اپنے جیون ساتھی کو اس بارے میں سمجھا سکتے ہو۔ مجھے خوشی ہے کہ میرا جیون ساتھی میرے آفس کی لائف سے متعلق احساس کرتے ہیں اور مجھے سمجھتے ہیں۔ لیفٹنینٹ جنرل نگار جوہر کے شوہر جوہر علی خان ان کے لیے موٹیویشن ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ میرے شوہر نے مجھے پروفیشنل لائف میں آگے بڑھنے کے لیے حوصلہ دیا تھا۔ نگار جوہر کا کہنا ہے کہ میری زندگی کا بہترین دوست میرا چھوٹا بھائی ہے جو کہ ہر لمحے ہر قدم پر مجھے نہ صرف سپورٹ کرتا ہے بلکہ اپنے پیاروں کی حفاظت کیسے کرتے ہیں؟ یہ میں نے اپنے بھائی شاہد ہی سے سیکھا ہے۔ لیفٹنینٹ جنرل نگار جوہر کے بھائی شاہد اس وقت پاکستان ائیر فورس میں بطور ائیر کموڈور اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ قوم کی اس بہادر بیٹی کو ان کی صلاحیتوں کی بنا پر فاطمہ جناح میڈل اور تمغہ امتیاز ملٹری ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔



کالم



ریکوڈک


’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…