ڈھاکہ ، سڈنی (مانیٹرنگ ڈیسک ، یواین پی )آسٹریلیا کو آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں بھی شکست،بنگلا دیش نے سیریز 1-4 سے اپنے نام کرلی، یہ آسٹریلیا کے خلاف کسی بھی فارمیٹ میں بنگلہ دیش کی سیریز میں پہلی کامیابی ہے۔آخری میچ میں123 رنز کے ہدف کے تعاقب آسٹریلوی ٹیم ٹی 20 میں 13.4 اوورز میں اپنے ٹی 20 کے سب سے کم ترین سکور
62 رنز پر پویلین لوٹ گئی۔ یہ آسٹریلیا کی اپنی کرکٹ کی 144 سالہ تاریخ میں مختصر ترین اننگز تھی ، دوسری جانب اسپن ہتھیاروں سے لیس کینگروز پاکستان آئیں گے جب کہ 24 برس بعد پاک سرزمین پر ٹیسٹ سیریز میں 3 اسپنرز کھلانے کے مشورے ملنے لگے۔آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کو آئندہ برس8 ٹیسٹ میچز کیلیے ایشیائی سرزمین پرآنا ہے،کینگروز پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کا دورہ کریں گے، یہ آسٹریلیا کا 1998 کے بعد پاکستان کا پہلا ٹور ہوگا،اس دوران دونوں ممالک کے درمیان سیریز زیادہ تر متحدہ عرب امارات میں کھیلی جاتی رہی ہیں۔اب امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کی وجہ سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہوچکی۔ ایشیا میں ٹیسٹ سیریز کیلیے کینگروز اسپن ہتھیاروں سے مکمل طور پر لیس ہوں گے۔سابق ٹیسٹ اسپنر اسٹیو او کیف نے آسٹریلیا کو دورہ ایشیا کے دوران پلیئنگ الیون میں 3 فرنٹ لائن اسپنرز شامل کرنے کا مشورہ دیا ہے، وہ خود 2017 کے دورئہ بھارت کے دوران 14 وکٹیں
اڑا چکے ہیں۔انھوں نے کہاکہ مچل سویپسن اور ایشٹن ایگر ایشیا میں ناتھن لائن کو سپورٹ کرنے کیلیے تیار ہیں، ایگر کی بیٹنگ صلاحیت سلیکٹرز کو تمام تینوں اسپنرز کو ایک الیون میں شامل کرنے کا موقع فراہم کرسکتی ہے،انھوں نے مزید کہا کہ بولنگ کے لحاظ سے ہم اچھی حالت میں ہیں۔ہمیں ابھی سے 3 اسپنرز، ایک فاسٹ اور ایک میڈیم پیسر کے بارے
میں سوچنا چاہیے، ایشیا کیلیے یہ 5 بولنگ آپشنز بہترین ہیں، ہمارے لیے پہلے 3 پیسرز کے ساتھ کھیلنا فائدہ مند ثابت ہوا مگر گرمی اور کنڈیشنز کی وجہ سے ایشیا میں 3 اسپنرز کے ساتھ کامیابی مل سکتی ہے۔واضح رہے کہ کیمرون گرین کی موجودگی سے آسٹریلیا کو ایک اضافی سیم بولنگ آپشن میسر ہوگا،ایگر شیفلڈ شیلڈ میں سنچری سے اپنی آل رائونڈ صلاحیتوں کا اظہار کرچکے ہیں، سویپسن اس وقت ناتھن لائن کے بعد سیکنڈ چوائس ٹیسٹ اسپنر ہیں،گذشتہ موسم گرما میں انھوں نے5 میچز میں 32 وکٹیں لے کر کوئنزلینڈ کو ٹائٹل جتوایا تھا۔