فیصل آباد(آن لائن)حکومت پنجاب نے صوبہ بھر میں کورونا ویکسی نیشن نہ لگوانے والوں کی سرکاری دفاتر میں داخلہ پر پابندی عائد کر دی۔ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے سیکشن آفیسر مدیحہ اشرف کی طرف سے جاری ہونیوالے مراسلہ میں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، چیئرمین پی اینڈ ڈی بورڈ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب، ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ہوم) تمام ایڈمنسٹریٹو سیکرٹریز پنجاب،
صوبہ بھر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو کہا گیا ہے کہ کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور اس بیماری کو روکنے کیلئے حکومت کی طرف سے شہریوں کو مفت کورونا ویکسی نیشن لگانے کا عمل جاری ہے۔ جس پر مذکورہ افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ماتحت سرکاری دفاتر میں کورونا ویکسی نیشن نہ لگوانے والوں کو دفاتر میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔ کورونا سرٹیفکیٹ دکھانے والوں کو سرکاری دفاتر میں داخلہ کی اجازت دی جائے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے چیئرمین اسد عمر نے خبردار کیا ہے کہ شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد 31 اگست سے قبل ویکسینیشن کرالیں بصورت دیگر انہیں کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی،پورے پورے شہر ہفتوں کے لیے بند نہیں کرسکتے،دنیا میں وبا سے رونما ہونے والے مسائل اور نتیجے میں جنم لینے والے حالات کے تناظر میں ڈیٹا پر مبنی نظام تشکیل دیا ، اب ہمیں دوبارہ نظام کو رائج کرنے کی ضرورت ہے،کچھ وقت جائزہ لینے کے بعد ایک اور فہرست پیش کی جائیگی اور اس کیلئے ایک نئی تاریخ رکھی جائے گی،بڑے شہروں میں کورونا کے کیسز کے بڑھنے سے دباؤ ہسپتالوں پر پڑ رہا ہے، کراچی میں نجی ہسپتال پر دباؤ زیادہ ہے ، اگر صورتحال ایسے ہی برقرار رہی تھی نتائج سنگین ہوسکتے ہیں۔
جمعرات کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اسد عمر نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں کام کرنے والے افراد اور 18 سال یا اس سے زائد عمر کے طلبہ کیلئے 31 اگست تک ویکسینیش کرانا لازمی ہے چیئرمین این سی او سی نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں تاحال کورونا وبا سے متعلق غیر سنجیدہ رویہ پایا جاتا ہے، ایس
او پیز پر عملدر آمد کی سب سے کم شرح سندھ، بلوچستان میں ریکارڈ کی گئی۔ہم نے دنیا میں وبا سے رونما ہونے والے مسائل اور اس کے نتیجے میں جنم لینے والے حالات کے تناظر میں ڈیٹا پر مبنی نظام تشکیل دیا اور اب ہمیں دوبارہ اس نظام کو رائج کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پورے پورے شہر ہفتوں کے لیے بند کریں یہ مسئلے کا علاج نہیں ہے اور علاج یہ ہے کہ متاثرہ علاقے یا محلے کا اسمارٹ لاک ڈاؤن اور ایس او پیز پر عمل کرکے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔