اسلام آباد (آن لائن، این این آئی)دفترخارجہ نے کہا ہے کہ ا سلام آباد میں افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی کے مبینہ اغوا اور تشدد کے معاملے کی اسلام آباد پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا ،ملزمان کا سراغ لگانے اور انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش جاری ہے،فغان سفیر اور ان کے اہل خانہ کی سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ
افغان سفارتخانے نے اطلاع دی کہ افغان سفیرکی بیٹی پر کارمیں سوار ہوتے وقت حملہ کیا گیا، واقعے کی اطلاع پر فوری اسلام آباد پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزارت خارجہ اورسیکیورٹی حکام سفیر اور ان کے اہل خانہ سے رابطے میں ہیں، وزارت خارجہ اورسیکیورٹی حکام اس معاملے میں مکمل تعاون فراہم کررہے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ملزمان کا سراغ لگانے اور انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش کررہے ہیں، افغان سفیر اور ان کے اہل خانہ کی سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔ترجمان کے مطابق اس طرح کے واقعات ناقابل برداشت ہیں، سفارت کاروں ان کے اہل خانہ کی سیکیورٹی کیلئے پرعزم ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق افغان سفیرکی بیٹی پرحملہ ہواتووہ رینٹ کی کارپرتھیں،ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ قانون نافذکرنیوالے ادارے ملزمان کی گرفتاری کیلئے کوشش کررہے ہیں۔واضح رہے کہ افغان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں افغانستان کے سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی کو گھر جاتے ہوئے اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے اغواء اور تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ ہفتہ کو کابل میں جاری کئے گئے ایک بیان میں افغان وزارت خارجہ نے کہاکہ سلسلہ علی خیل کو جمعہ کو نامعلوم افرا دنے اس وقت اغواء کیا جب وہ گھر جارہی تھی، رہائی کے بعد ان کو ایک ہسپتال میں طبی نگہداشت کیلئے رکھا گیا۔
بیان میں واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ایک شرمناک فعل قرار دیا گیا اور اس عمل پر تشویش کا اظہار کیا۔بیان کے مطابق افغان حکومت کو اپنے سفارتکاروں، ان کے خاندان کے ممبران اور دیگر سٹاف کی سکیورٹی پر تشویش ہے۔ بیان میں پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ سفارتکاروں، ان کے خاندان اور دیگر
کارکنوں کی حفاظت کیلئے بین الاقوامی قوانین کے مطابق اقدامات اٹھائے جائیں۔ بیان کے مطابق واقعہ کو پاکستانی وزارت خارجہ کے ساتھ اٹھایاگیا ہے اور ان سے واقعہ میں ملوث افراد کی گرفتاری اور ان کو سزا دینے کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ دریں اثناء واقعہ کے فوراً بعد اسلام آبا د پولیس اور دیگر قانون نافذ کر نے والے اداروں نے فوری ایکشن
لیتے ہوئے تحقیقات شروع کیں اور مغوی سے واقعہ کے بارے میں معلومات بھی حاصل کیں تاہم سلسلہ علی خیل نے پولیس کو واقعہ سے متعلق زیادہ تفصیلات نہیں بتائیں اور کہاکہ انہیں کچھ یاد نہیں آرہا ہے۔”این این آئی“ کو معلوم ہوا ہے کہ سلسلہ علی خیل اپنے چھوٹے بھائی کیلئے تحفہ خریدنے کیلئے ٹیکسی میں بلیو ایریا گئی تھیں اور
جب وہ واپس آرہی تھیں تو ایک نامعلوم شخص اس کی گاڑی میں بیٹھ گیا اور باتوں کے بعد ان پر تشدد شروع کر دیا۔بعد میں ان کو ایف سیون کے قریب جہاں ان کی رہائش گاہ ہے چھوڑ دیا گیا تاہم ہوش میں آنے کے بعد وہاں موجود ایک شخص نے ان کو بتایا کہ یہ ایف سیون کاعلاقہ ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ان کے ہاتھوں اور پاؤں کو باندھا گیا تھا۔ ہوش میں آنے کے بعد انہوں نے ٹیکسی لی اور گھر معلوم کر نے کیلئے ایف نائن پارک کے گیٹ نمبر
تھری کے سامنے چلی گئیں اور وہاں سے حکمت نامی شخص کو فون کیا جو بظاہر سفارتخانے کا اہلکار لگتا تھا جو سر کاری گاڑی میں وہاں سے لے گئے۔ پولیس کے مطابق اس کے دوپٹہ کے ساتھ پچاس روپے کا نوٹ باندھ دیا گیا تھا جس پرتحریر میں ان کے والد کو کمیونسٹ کہا گیا۔ پولیس حکام کاکہنا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات جاری ہے۔ دوسری جانب سینئر صحافی مبشر زیدی کا کہنا ہے کہ پیغام میں لکھا گیا تھا کہ اگلی باری تمہاری ہے۔