لاہور (آن لائن) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے سینئر بیورو کریٹ اور اپنے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید کو عہدے پر برقرار رکھنے یا نہ رکھنے کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ اس سلسلے میں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نیب لاہور کی جانب سے خط لکھے جانے کی صورت میں اپنے پرنسپل سیکرٹری عہدے سے ہٹانے
یا نہ ہٹانے کا فیصلہ کریں گے جبکہ پنجاب حکومت کا اس حوالے سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ نیب لاہور نے وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید کو 8 جولائی کا طلبی پروانہ جاری کررکھا ہے۔ سینئر بیورو کریٹ طاہر خورشید کے بارے بتایا گیا ہے کہ وہ پنجاب حکومت میں گریڈ 21 کے عہدے پر تعینات ہیں اور ان کی آنے والے دنوں میں گریڈ 22 میں ترقی کا امکان ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ طاہر خورشید چیف سیکرٹری پنجاب کے عہدے کے لئے ایک مضبوط امیدوار ہے جو ان نہ صرف پنجاب حکومت چلا رہے ہیں بلکہ افسران کی ٹرانسفر اور پوسٹنگ کے اختیارات بھی انہی کے پاس ہیں۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت آئندہ چند روز میں ہونے والے سلیکشن بورڈ کے اجلاس میں طاہر خورشید کو گریڈ 22 میں ترقی دئیے جانے کا امکان ہے۔ نیب لاہور کی جانب سے طاہر خورشید کو نوٹس طلبی بھیجنے جانے کے بعد پنجاب کی بیورو کریسی میں ایک تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ جمعہ کے روز صوبائی بیورو کریٹ آپس میں نیب نوٹس کے حوالے سے تبادلہ خیال کرتے رہے اور دن بہر بیورو کریٹس کے آپس میں ٹیلی فون کے رابطے برقرار رہے۔ طاہر خورشید کے بارے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ سول بیورو کریسی کی ایک مخصوص لابی کو بھی ہیڈ کر رہے ہیں۔ جن کے خلاف نیب کا طلبی نوٹس جاری ہونے پر بیورو کریسی میں ایک بھونچال برپا ہو گیا ہے۔