اسلام آباد(آن لائن)وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی اے )میں سٹریٹ لائٹس ڈویژن میں میرٹ پر تعیناتیاں نہ ہونے کے باعث شہر کے بیشتر سیکٹر شام کے سائے ڈھلتے ہی اندھیروں میں ڈوب جاتے ہیں،چوروں ،راہزنوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کی موجیںلگ گئیں،وفاقی پولیس نے شہر کی سڑکیں روشن کرنے کے لیے وزارت داخلہ سے مدد مانگ لی ہے ،سی ڈی اے انتظامیہ کی جانب سے
سٹریٹ لائٹس ڈویژن کی سستی ،کاہلی،اور دیگر وجوہات پر انکوائری کرائے جانے کا فیصلہ لے گیا،300ملین کا خطیر بجٹ کہاں گیا،سپیشل آڈٹ ٹیم نے بھی سرپکڑ لیا،انتہائی معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی پولیس نے جرائم پر قابوپانے کے لیے شہر کے معتبر ادارے سی ڈی اے سے بھی مدد طلب کی ہے اور وزارت داخلہ کے نوٹس میں بات لائے جانے پر سی ڈی اے انتظامیہ بھی چوکنا ہو گئی ،ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹریٹ لائٹس ڈویژن میں کرپشن ،اقربا پروری اور افسر شاہی کے باعث پورا شہر تاریکی میں ہی ڈوبا ہوا ہے ،مذکورہ ڈویژن کو بجٹ میں سے تین سو ملین روپے صرف شہر کو روشن کرنے کے لیے دیے جاتے ہیں اور یہاں تین سپروائز ر تعینات کر کے چھوٹے افسران اپنے بڑے افسران کو سب اچھا کی رپورٹ دینے لگے ہیں،مذکورہ ڈویژن میں الیکٹریکل انجینئر کی سیٹ اس لیے خالی چھوڑی جاتی ہے کہ بلوں میں ردو بدل با آسانی کی جا سکے اور چونکہ پچاس لاکھ روپے کے بل تک ڈائریکٹر دستخط کرتا ہے لیکن یہاں دس سے پندرہ لاکھ روپے تک کے چھوٹے چھوٹے بل بنا کر ڈپٹی ڈائریکٹر اور سپروائز ر ہی بل دینے کے مجاز ہیں،وزارت داخلہ ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹریٹ لائٹس سے متعلق سینٹ میں بھی آواز بلند کی گئی تھی اوراس پر بھی انکوائری کی جائے گی،دوسری جانب پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر کی بیشتر سڑکیں ،سیکٹرز سٹریٹ لائٹس نہ روشن ہونے کے باعث جرائم پیشہ افراد کا آسان ہدف ہوتے ہیں اور دوسری جانب اگر کسی سیکٹر کو روشن کر بھی دیا جائے تو وہاں چند گلیاں روشن جبکہ دیگر اندھیرے میں ڈوبی ہوتی ہیں ،ذرائع کا کہنا تھا کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیوں کے ساتھ وزارت داخلہ کو سٹریٹ لائٹس پر بھی بتایا گیا ہے ،سی ڈی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹریٹ لائٹس ڈویژن کو خطیر رقم 300ملین روپے اس لیے دیئے جاتے ہیں کہ شہر کو روشن رکھا جائے اور یہاں تعینات عملہ سے متعلق اربا ب اختیار کو درست معلومات نہیں دی جاتیں تاکہ بروقت ایکشن لیکر معاملہ کو درست کیا جا سکے ،معلوما ت کے مطابق سپیشل آڈٹ بھی کرائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ کرپشن اور اقربا پروری کے پیمانہ کو دیکھا جا سکے ۔