اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ نوازشریف کے پاس آزادی والا آپشن ختم ہو چکا ، گرفتاری کے بعد جیل بھیجا جائیگا ،جب تک نوازشریف واپس آکر سرنڈر نہیں کر تے سپریم کورٹ نہیں جا سکتے،مریم نواز کا نواز شریف کو شام کی فلائٹ سے واپس بلا لینے کا بیان اعتراف جرم
کے مترادف ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف سزا یافتہ ہیں، ملک کی عدالت میں ٹرائل ہوا اور وہ عدالت کے سامنے پیش ہوتے رہے، ان کے وکلا پیش ہوتے رہے اور بحث کے بعد عدالت نے میرٹ پر یہ فیصلہ دیا کہ ایک ریفرنس میں نواز شریف کو سات سال اور دوسرے ریفرنس میں 10 سال کی سزا سنائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف ٹرائل کورٹ کا فیصلہ ہے اور اب اپیلٹ فورم ہائیکورٹ ہے، ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اب وہ پٹیشن سپریم کورٹ آف پاکستان میں لے کر جائیں گے تاہم جب تک وہ پاکستان واپس آ کر سرنڈر نہیں کرتے وہ سپریم کورٹ آف پاکستان نہیں جا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی نواز شریف ملک واپس آئیں گے تو ان کو گرفتار کیا جائیگا اور 24 گھنٹے کے اندر ان کو ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش کیا جائیگا اور ٹرائل کورٹ سے جیل میں لیٹر لکھا جائیگا کہ مفرور قیدی گرفتار ہو گیا ہے اور اس کو اب سزا کاٹنے کے لئے جیل میں بند کیا جائے، نواز شریف کو قبل از گرفتاری ضمانت نہیں مل سکتی البتہ پاکستان میں داخل ہونے کی ان کو عبوری ضمانت مل سکتی ہے کہ وہ عدالت کے سامنے سرنڈر کر سکیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مریم نواز کا نواز شریف کو شام کی فلائٹ سے واپس بلا لینے کا بیان اعتراف جرم کے مترادف ہے۔انہوںنے کہاکہ مریم نواز نے ایک ثابت شدہ حقیقت کو پہلی مرتبہ مہر تصدیق لگا کر تسلیم کر لیا ایک اعترافی بیان کے ذریعے کے نواز شریف بیمار نہیں تھے اور پوری قوم اور نظام کو دھوکہ دے کر وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔