جمعہ‬‮ ، 01 اگست‬‮ 2025 

کام کی زیادتی موت کا سبب بنتی ہے، عالمی ادارہ صحت کی حیرت انگیز رپورٹ

datetime 25  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے کہا ہے کہ زیادہ کام کرنے کی وجہ سے سالانہ ہزاروں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کی ایک تازہ رپورٹ میں کام کے طویل اوقات سے انسانی صحت پر پڑنے والے برے اثرات پر تفصیلی بحث کی گئی ہے۔اس رپورٹ کے مطابق کام کے طویل اوقات کی وجہ سے

انسانی صحت پر اتنے برے منفی اثرات پڑ سکتے ہیں کہ اس کی وجہ سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ اقتصادی عدم اطمینان کی وجہ سے کئی لوگوں کو طویل اوقات تک کام کرنا پڑتا ہے اور یہ صورت حال عالمی وبا کورونا کے ایام میں خاص طور پر زیادہ دیکھی گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ کام کرنے کی وجہ سے انسانوں کو مختلف امراض کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جس میں عارضہ قلب سب سے زیادہ ہے۔سال 2016 میں کام کے طویل اوقات کی وجہ سے دنیا بھر میں 7 لاکھ 45 ہزار افراد اپنی زندگی سے محروم ہو گئے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر افراد کی موت ہارٹ اٹیک اور ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے ہوئی تھی۔ یہ اضافہ سال 2000 کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہے۔ریسرچ میں واضح کیا گیا ہے کہ دنیا میں کام کے زیادہ اوقات کا سامنا کرنے والی آبادی نو فیصد ہے۔ڈبلیو ایچ او کے شعبہ ماحولیات و صحت کی ڈائریکٹر ماریہ نے کہاکہ ایک ہفتے میں پچپن گھنٹے کام کرنے سے صحت کے شدید مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ ان کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے لیے عام لوگوں تک بنیادی معلومات پہچانا اور ملازمین کی صحت کا تحفظ بھی بہت ضروری ہے۔ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس آڈہانوم گیبرائسس نے کہاکہ حکومت اور اداروں کو اپنے ملازمین کی صحت کو مقدم سمجھنا چاہیے جبکہ ملازمین کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ زندگی کے سامنے روزگار کی کوئی اہمیت نہیں اور بہتر ہے کہ کام اس طرح کیا جائے کہ ہارٹ اٹیک یا اسٹروک سے محفوظ رہا جائے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…