کراچی (آن لائن)اسپین کی نجی کمپنی(گروپسا) نے کراچی گرین لائن بس منصوبے میں پاکستان کے نجی سب کنٹریکٹرایم جی ایچ انجینئرنگ ایسوسی ایٹس کی جانب سے گروپسا کے جعلی دستاویزات اور انوائس میں تبدیلی کرنے کیساتھ گروپسا کا جعلی لیٹر ہیڈ استعمال کرنے پر قومی احتساب بیورو سے رجو ع کر لیا،گروپسا اسپین کی
نجی کمپنی ہے جس نے ملتان میٹرو بس پروجیکٹ میں خود کار دروازے مہیا کئے جبکہ اسلام آباد میں میٹرو ایکسٹینشن اور بی آر ٹی گرین لائن کراچی میں بھی خود کار دروازے کے کچھ حصے فراہم کئے ہیں۔اسپین کی نجی کمپنی(گروپسا) نے جعل سازی کے تمام دستایزی ثبوت نیب کو فراہم دیئے۔ گروپساکمپنی نے کراچی گرین لائن بس منصوبے کے سب کنٹریکٹرایم جی ایچ انجینئرنگ ایسوسی ایٹس کی جانب سے گروپسا کی جعلی انوائس اور جعلی دستاویزات استعمال کرکے5لاکھ یورو کو27لاکھ یورو(پاکستانی50کروڑ روپے تقریبا) کرنے پر اس رقم کی ٹرانزیکشن کی جانچ پڑتال کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔اسپین کی نجی کمپنی(گروپسا)نے پاکستان میں اپنے کنٹری ہیڈ کے ذریعے سابقہ KIDCL،موجودہSIDCL اورایم جی ایچ انجینئرنگ کے درمیان پوشیدہ تعلقات کی تحقیقات،چیف انجینئر /جی ایم KIDCLکو تحقیقات مکمل ہونے تک عہدے سے ہٹانے اور ایم جی ایچ کو جعلی سازی کرنے پر کراچی گرین لائن بس منصوبے سے فوری الگ کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔ اس ضمن میں دستیاب دستاویزات کے مطابق گروپسا اسپین کے پاکستان میں کنٹری ہیڈ تنویر بلوچ نے بی آر ٹی گرین لائن کراچی پروجیکٹ میں کراچی گروپساکے جعلی انوائس اور لیٹر ہیڈ استعما ل کر کے کرپشن کرنے پرڈائریکٹر جنرل قومی
احتساب بیورو سے سخت کارروائی کی درخواست کی ہے قومی احتساب بیورو کو 20نومبر2020میں جمع کرائی گئی درخواست میں گروپسا اسپین کے پاکستان میں کنٹری ہیڈ تنویر بلوچ نے بتایاکہ بی آر ٹی گرین لائن کراچی ایک پبلک سیکٹر معاہدہ ہے جس کا مین کنٹریکٹر زیڈ کے بی (ZKB) ہے جو سول،ا لیکٹرایکل اور مکینکل سمیت دیگر
کام سر انجام دے رہا ہے، زید کے بی نے دیگر سب کنٹریکٹر کو بی آر ٹی پروجیکٹ کی ذمہ داریاں تفویض کی تھیں جس میں سے ایم جی ایچ انجینئرنگ ایسوسی ایٹس ایک سب کنٹریکٹر ہے جسکوZKBنے یورپین اوریجن خود کار پلیٹ فارم اسکرین دروازے کی تنصیب کا کنٹریکٹ دیا جبکہ گروپسا اسپین کی کمپنی ہے جودنیا بھر میں آٹومیٹک
ڈورز بنانے والی کمپنیوں میں امتیازی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کمپنی نے ملتان میٹرو بس پروجیکٹ کو بھی خود کار دروازے مہیا کیے ہیں اس کے علاوہ اسلام آباد میٹرو ایکسٹینشن اور بی آر ٹی گرین لائن کراچی میں خود دروازے کے کچھ حصے سپلائی کئے۔نیب کو لکھے گئے خط میں گروپسا کا کہنا تھا کہ ایم جی ایچ انجینئرنگ نے خود کار
پلیٹ فارم دروزاے کی مدمیں ایک بڑی رقم کراچی انفرااسٹریکچر ڈویلپمنٹ لمیٹیڈسے وصول کی جو کہ اب سندھ انفرا اسٹریکچر ڈویلپمنٹ ہوگئی ہے ان بوگس بلوں میں گروپسا اسپین کا لیٹرہیڈ استعمال کیا گیاجو کہ قانونی طورپر جرم کے زمرے میں آتا ہے۔خط کے متن کے مطابق گروپسا اسپین کی اصل واجب الادا رقم 0.5ملین یورو بنتی تھی
جو کہ جعلی دستاویزات اور رسیدوں کے ذریعہ2.7ملین یورو کر دی گئی تھی۔ اس حوالے سے MGHسے کئی بار پوچھا گیا مگر انہوں بڑھائی گئی رقم سے لاعلمی ظاہر کی مگر دستاویزی ثبوت ایم جی ایچ کے خلاف ہیں گروپسا نے MGHکو باقاعدہ مطلع کیا کہ ان جعلی دستاویزات اور جعلی رسیدوں پر گروپسا اسپین کے آفیشل کے دستخط
اور اسٹمپ بھی لگائے گئے ہیں جو سراسر غلط ہیں جس کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ MGHنے 0.5ملین یورو کی انوائس کو جعلی انوائس کے ذریعے 2.7ملین یورو کر کے فائدہ اْٹھایا۔2.7ملین یوروکی اضافی رقم ایم جی ایچ نے وصول کی جبکہ پاکستان میں اضافی رقم کو گروپسا کمپنی کے کھاتے میں ڈالنے کی ناکام کوشش کی گئی جس سے
نہ صرف پاکستان کے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا یا گیا بلکہ جعل سازی کرکے گروپسا کا امیج بھی دنیامیں خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔نیب کو دیئے گئے خط میں گروپسا اسپین نے درخواست ہے کہ KIDCLکی جانب سے جعل سازی کرنے، جعلی دستاویزات اور بوگس رسیدوں کی بنیاد پر کرپشن کرنے پر
کارروائی کی جائے۔ایم جی ایچ اور چیف انجینئر سابقہKIDCL چیف انجینئر کے خلاف تحقیقات کی جائے۔ ایم جی ایچ کے سابقہ ٹینڈروں اور منی ٹرایل کی بھی تحقیقات کی جائے۔ان تمام حقائق کی روشنی میں چیف انجینئر /جی ایم سابقہ KIDCL موجودہ SIDCLکو تحقیقات مکمل ہونے تک عہدے سے ہٹایا جائے اور MGH انجینئرنگ
ایسوسی ایٹس کو مذکورہ پروجیکٹ سے الگ کردیا جائے اس کے علاوہ جعل سازی کرنے اور ملکی وقار کو داؤ پر لگانے پر IITS/BRTSسمیت دیگر نئے ٹینڈروں سے دور رکھا جائے۔ MGHسے گروپسا کی جعلی انوائس اور جعلی دستاویزات کے ذریعے5ملین یورو کو 2.7ملین یور وکرنے کے بارے میں پوچھا جائے اور MGHسے 2.7ملین یورو رقم کی ٹرانزیکشن کی تفصیلات بھی پوچھی جائے۔