اسلام آباد (آن لائن) سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی محسن عزیز کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ جس میں سی ڈی اے کے خلاف اسلام آباد کے نجی مال کے مالک کی درخواست زیر بحث آئی۔ نجی مال کے مالک رانا عبدلقیوم نے اجلاس میں کہا کہ میں اوور سیز پاکستانی ہوں
تیس سال کی کمائی پاکستان لے کر آیا اور تیس سال کی کمائی پاکستان میں انوسٹ کی اور 2009کے اکشن میں قواعد و ضوابط کے مطابق جگہ خریدی اور تمام اپرول لینے کے بعد مال بنانے کا کام شروع کیا اور اور تمام اپرول لے کے مال بنایا لیکن 2014 سے لے کر اب تک سی ڈی اے نے مختلف طریقوں سے تنگ کیا ہوا ہے ۔ ممبرز کمیٹی کا کہنا تھا کہ اگر اپرول سی ڈی اے کے لوگوں نے دی ہے تو ان کو کیوں بلا وجہ پریشان کیا جارہاہے اور اسلام آباد کے مر کز میں واقع بلڈنگ کو بند کر کے پوری دنیا کو پاکستان میں انویسٹمنٹ میں کے بارے میں غلط پیغام دیا جا رہا ہے اور لوگوں کے روزگار کو تباہ کر کیا جا رہا ہے۔ ممبر کمیٹی کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے اپنے لوگوں کی چھان بین کریں کہ ہائی رائز بلڈنگ کی اپرول کیسے دی ۔ اس دوران شہری کمیٹی کے سامنے رو پڑا اور کہا کہ میں برباد ہو گیا ہوں اور پچھلے دس سال سے عدالتوں کے چکر کاٹ دہا ہوں۔ سینٹ کی داخلہ کمیٹی نے سی ڈی اے کو اس معاملے کی رپورٹ تیار کرنے کے لیئے 14دن کا وقت دے دیا ہے۔